Skip to main content

سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسیٰ کی نظر ثانی کی درخواست منظور کر لی....................



سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ; اور سرینا عیسیٰ  کی نظر ثانی کی درخواستیں منظور کر لی ہیں،. ; جس کے نتیجے ;  میں ان کے خلاف ہونے والی ایف بی آر کی کارروائی اور رپورٹ کالعدم ہوگئی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دس   رکنی بینچ نے;    مختصر فیصلہ سنا دیا ہے، 10 ججز میں سے 6 ججز نے منظور کرنے کا فیصلہ دیا.  جبکہ 4 ججز نے مخالفت کی ۔جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس سجاد علی شاہ ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی امین نے فیصلے سے اختلاف کیا ۔ سپریم کورٹ کا اپنے فیصلے میں کہناتھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ،;  بچوں کے خلاف کسی فورم پر کارروائی نہیں ہو سکتی ۔ عدالت عظمیٰ نے معاملہ ;  ایف بی آر کو بھیجوانے کی ہدایت واپس لیتے ہوئے ایف بی آر کی جانب سے ;    اقدامات اور رپورٹ کو غیر موثر قرار دیدیا ہے ۔ جسٹس منظور ملک اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اپنا فیصلہ تبدیل کیا ۔ 

سپریم کورٹ نے کچھ دیر قبل دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے; ریماکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کہ,;  آدھے گھنٹے میں دوبارہ آئیں گے ، فیصلہ بھی سنا سکتے ہیں . یا یہ اعلان بھی کر سکتے ہیں فیصلہ کب سنایا جائے گا ۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت کی'[ ۔جس دوران 

عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس منصور;     علی شاہ نے حق دعویٰ نہ ہونے کا سوال اٹھایا تھا ،وفاقی حکومت کیس میں باضابطہ فریق ہے ، عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب مانگا تھا ، حکومت نے ریفرنس کالعدم ہونے پر نظر ثانی کیس نہیں کیا ، ;  عدالت نے ریفرنس قانونی نکات میں بے احتیاطی برتنے پر کالعدم کیا تھا .  فیصلے کے مطابق سرینا عیسیٰ کو وضاحت کا موقع دیئے بغیر ریفرنس دائر کیا گیا ، عدالت کیس ایف بی آر کو نہ بھجواتی تو حکومت نظر ثانی کی اپیل دائر کرتی حکومت کیس ایف بی آر کو بھجوانے کا دفاع کرنے میں حق بجانب ہے ۔

عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے مجھ سے بھی تین سوالات کے جواب مانگے تھے ، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ عامر رحمان میرے ٹیکس یا فنانشل ایڈوائزر نہیں ہیں ، حکومت وکیل سے ایسا سوال نہیں پوچھا جانا چاہیے ، جان بوجھ کر نئے مواد کو عدالتی کارروائی کا حصہ بنایا جارہاہے ، جسٹس عمر عطا بندیال صاحب کیا آپ شکایت کنندہ ہیں ؟;  ایسے سوالات سے آپ کوڈ آف کنڈٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ، جسٹس عمر  ;  ,;  عطا بندیال آپ اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ، ایف بی آر رپورٹ نظر ثانی درخواستوں کے بعد آئی ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ , جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظر میں اہلیہ کی دستاویز کا جائزہ لینا غلط ہے ۔

عامر رحما ن نے دلائل دیتے ہوئے کہا   کہ ;   سپریم کورٹ کے تین سوالت ہی سارے کیس کی بنیاد ہیں ، جسٹس فائز جواب دیں تو تناز ع حل ہو سکتا ہے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے     کہا کہ ,' کیا مجھے ٹیکس کمشنر نے طلب کر رکھاہے جس پر گفتگو ہو رہی ہے ، کیا عدالت انکم ٹیکس آفیسر    ہے ، ایف بی آر رپورٹ پر گفتگو کر کے وقت ضائع کیا جارہاہے ،    کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت کیسز جلد نمٹانا ججز کی ذمہ داری ہے ۔

 جسٹس منظور ملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قاضی صاحب آپ کو اردو اور انگلش میں سمجھا چکا ہوں ، اب لگاہے کہ آپ کو پنجاب میں سمجھانا پڑے گا ، قاضی صاحب مہر بانی کریں اور بیٹھ جائیں ۔ عامر رحمان نے دلائل کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی ججز کے احتساب سے منسلک ہے ، ایک جج کے اہل خانہ کی آف شور جائیدادوں کا کیس سامنے آیا ہے ، ریفرنس کالعدم ہو گیا لیکن تناز ع برقرار ہے ،عوامی;  اعتماد کی بحالی کیلئے ضروری ہے کہ تنازع ختم ہو ، سپریم جوڈیشل کونسل تنازع کے حل کیلئے;  متعلقہ فورم ہے ، عدالت نے فیصلے میں سپریم جوڈیشل کونسل کو ہدایت نہیں دی ۔ 

جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ,  ; ایف بی آر رپورٹ کی شکایت کنندہ سپریم کورٹ نہیں ہے ۔ عامر رحمان نے کہا کہ ایف بی آر ویسے بھی کارروائی کا پابند تھا ۔ جسٹس مقبول      باقر نے ریمارکس دیئے کہ مجبوری ہے کہ آج کارروائی مکمل کروانی ہے ، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس فائز سے متعلق حقائق 2019 میں سامنے آئے ;  ، حقائق سامنے آنے سے پہلے ایف بی آر کیسے کارروائی کر سکتا ہے ، حقائق سامنے آنے پر سوال اٹھا جائیدادوں پر فنڈنگ کیسے ہوئی ۔عامر رحما نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس;   ہونے کی وجہ سے ایف بی آر نے کچھ نہیں کیا ، جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ;  یہ کیسے اخذ کر لیا گیا کہ ایف بی آر کارروائی نہیں کر رہا تھا ، عامر ; رحما ن نے کہا کہ یہ بھی تو فرض کیا جارہاہے کہ .; ایف بی آر کارروائی نہیں کرے گا ۔

جسٹس منظور ملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ;'    قاضی صاحب آپ کے بولنے سے عامر رحمان ڈر جاتے ہیں ، کیا حکومتی   ; وکیل آپ سے لکھوایا کریں کہ کیا دلائل دینے ہیں ، جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ,  عدالت کو ایک لطیفہ سنانا چاہتاہوں ، جسٹس منظور ملک نے کہا کہ بیٹھ جائیں لطیفہ بعد میں سنیں گے ۔عامر رحمان نے کہا کہ معززججز اور عدالتی ساکھ کا سوال ہے ،;    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریماکس دیئے کہ ادارے کی ساکھ کا تقاضا ہے کہ مسئلے کو حل کیا جائے

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان کا قومی جانور مار خور پہاڑوں پر رہنا کیوں پسند کرتا ہے؟ جانیں اس کے بارے میں دلچسپ معلومات

پاکستان کا قومی جانور مارخور ہے۔ مارخور ملک بھر میں تو زیادہ نہیں پایا جاتا کیونکہ یہ ایک سرد علاقے میں رہنے والا جانور ہے اس کے بارے میں یہ کہنا بلکل غلط نہ ہوگا کہ اس کو انسان بلکل پسند نہیں ہیں کیونکہ یہ اونچے پہاڑوں پر پایا جاتا ہے۔  مارخور کا نام تھوڑا عجیب ہے فارسی زبان میں "مار" کے معنی ہیں سانپ اور " خور" سے مراد ہے کھانے والا یعنی " سانپ کھانے والا جانور"۔ مگر ایسا حقیقت میں ہر گز نہیں ہے کیونکہ یہ گھاس پھوس کھانے والا جانور ہے۔  گلگت بلتستان میں مختلف اقسام کے جنگلی جانور پائے جاتے ہیں  جن میں مشہور جانور مارخور شامل ہے۔ یہ جانورانسان کی نظروں حتی کہ انسانی سائے سے بھی دور رہنا پسند کرتا ہے۔ مارخور کا قد 65 تا 115 سینٹی میٹر جبکہ لمبائی 132 تا 186 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔ اس کا وزن 32 تا 110 کلوگرام تک ہوتا ہے۔  مارخور کا رنگ سیاہی مائل بھورا ہوتا ہے اور ٹانگوں کے نچلے حصے پر سفید و سیاہ بال ہوتے ہیں۔ نر مارخور کی تھوڑی، گردن، سینے اور نچلی ٹانگوں پر مادہ کے مقابلے زیادہ لمبے بال ہوتے ہیں  مادہ کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے  جسم ا...

مریم نواز کیخلاف غیر قانونی اراضی منتقلی کا کیس، نیب نے ایسا کام کردیا کہ شریف خاندان کی پریشانیاں بڑھ جائیں گی........

  مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف غیر قانونی;  اراضی منتقلی کا کیس، نیب نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا، ماسٹر پلان تبدیلی    کے باعث نقصان کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف غیر قانونی اراضی منتقلی کے کیس میں قومی احتساب بیورو نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مذکورہ , جگہ کے ماسٹر پلان میں ہونے والی تبدیلی کے باعث نقصان کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے,  اور اس سلسلہ میں نیب نے 2004 کے لاہور ماسٹر;  پلان کی 2013 میں تبدیلی کے متاثرین کو شکایات کے;  اندراج کا حکم جاری کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ماسٹر پلان تبدیلی سے رہائشی اراضی کو زرعی اراضی پر منتقل کرنے سے عام شہریوں کا کروڑوں کا نقصان ہوا۔ مریم نواز شریف نے پالیسی تبدیلی سے فائدہ اٹھاتے 200 ایکڑ، میاں نواز شریف نے 100 کنال جبکہ میاں شہباز شریف نے100 کنال اپنے نام منتقل کرائی  ۔ نیب نے;  تمام متاثرین کو ڈی جی نیب کے نام پر درخواست دائر کرانے کا حکم دیا ;; ہے۔  

کابل سکول کے باہر خودکش دھماکے ، جاں بحق افراد کی تعداد 68 ہوگئی ...............

افغان دارالحکومت کابل میں ایک ; سکول کے باہر خودکش کاربم کےبعدیکے بعد دیگر ے ہونے والے دوبم دھماکوں میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 68 ہوگئی جبکہ 165 سے زائد زخمیوں کو;  شہرکے مختلف ہسپتالوں میں داخل کرادیا گیا ہے،زخمیوں میں  کئی افراد کی حالت;  نازک بتائی جاتی ہے جن کی وجہ سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔   سیدالشہداءسکول کے سربراہ علی ; خان احسانی اور افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کے مطابق ہفتہ کی ; سہ پہر تقریباًساڑھےچاربجےکابل شہر کےمغرب میں واقع دشت ارچی کےعلاقےمیں سیدالشہدا ء ہائی سکول کی عمارت کے داخلی دروازے کے باہر پہلے ایک کرولاکارنے آکر بم;    دھماکہ کرایا جس کے چند منٹ بعد مزیددو دھماکے ہوئے جن کی زدمیں آکر سکول سے رخصت ہونے والی متعدد طالبات سمیت سینکڑوں افرادجاں بحق اور زخمی ہوگئے۔خودکش کاربم دھماکے علاوہ دو بم دھماکوں کی نوعیت کے;  بارے میں افغان حکام نے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی ۔ اطلاعات ملتے ہی سیکیور ٹی فورسز کی بڑی تعدادنے علاقے کا گھیراؤکرلیا اورسائرن بجاتی ہوئی درجنوں ایمبولینس;   گاڑیاں تیزی سے جاں بح...