کسی ایک کا ساتھ دینے سے پہلے یاد رکھیے ... نہ تو حریم شاہ پاکستانی عورتوں کی نمائندہ ہے اور نہ عبدالقوی مردوں یا مفتیوں کا ... دونوں ہی اپنی اپنی صنف پر دھبہ ہیں ..
کسی ایک کا ساتھ دینے سے پہلے یاد رکھیے
نہ تو حریم شاہ پاکستانی عورتوں کی نمائندہ ہے اور نہ عبدالقوی مردوں یا مفتیوں کا ... دونوں ہی اپنی اپنی صنف پر دھبہ ہیں ..
ایک گھٹیا جب دوسرے گھٹیا کا گریبان پکڑ لے تو سمجھ جائیے کہ اس سے بھی زیادہ گھٹیا پن ان کے دامن پر تھا ..
یہ دونوں شہرت و ہوس کے پجاری اور نفسیاتی مریض ہیں .. "تھپڑ
تماش بین اکٹھے کرنے کا ای تھا، جس میں حریم کامیاب رہی ..
شاید وہ وقت دور نہیں جب یہ معاشرہ سینکڑوں کی تعداد میں حریمائیں پیدا کرے اور وہ کسی کو بھی تھپڑ رسید کرکے راتوں رات رول ماڈل بن جائیں
اور عبدالقوی ہر عالم اور مفتی سے نفرت کی علامت بن کر اب
یہ ایک تھپڑنہیں تھا
بلکہ ہماری نسلوں کو یہ تعلیم دی جا رہی ہے کہ کیسے اپنے جسموں پہ پہلے اپنی مرضی کا قانون بناٶاور پھر لوگوں کو اپنا جسم پیش کرو اپنے جسم کی نماٸش کرو
اور پھر عبدالقوی جیسے لوگوں کو گھر پے بلا کر اس کے ساتھ مزے کر کے اس کو تھپڑ مار کر راتوں رات رول ماڈل بن جاو۔
ٹک ٹاک اور اس جیسی جتنی بھی ایپس ہیں ان کو فوری بین ہونا چاہہۓ یہ فحاشی پھلانے کے اڈے ہیں۔
اس سے طلاق کی شرح میں اضافہ ہو راہا ہے
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.