اگر آپکے مُلک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد دو سو ہے تو آپ گولڈن پیریڈ سے گزر رہے ہیں اگر اس پیریڈ میں لاک ڈاؤن نہ کیا گیا تو ملک کی تیس فیصد آبادی کرونا کا شکار ہونے سے دُنیا کی کوئی طاقت نہیں روک پائے گی اور پھر آپکو فیصلہ کرنا ہو گا کہ کِس عمر کے افراد کو بچانا ہے ‘کس عمر کے افراد کو وینٹیلیٹر دیے بغیر مرنے دینا ہے۔
پاکستان کے پاس کُل دوہزار وینٹیلیٹرز ہیں
وہ کہتے ہیں کہ ہر ملک کو چین اٹلی اور فرانس کا راستہ چُننے کی بجائے سنگاپُور ہانگ کانگ اور تائیوان کا طریقہ اپنانا ہو گا جو مکمل لاک ڈاؤن کا راستہ ہے, لیکن لاک ڈاؤن یعنی گھروں میں بند ہو جانے کا وقت بس تب تک ہے جب تک آپکے ہاں کرونا مریض سینکڑوں میں ہیں، یہ ہزار تک پُہنچے تو آپکو اٹلی بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا حالانکہ لاک ڈاؤن آپ کو تب بھی کرنا ہو گا۔
وہ کہتے ہیں اٹلی کے پاس زیادہ وینٹیلیٹرز ہوتے تو وہاں اموات روکی جا سکتی تھیں لیکن وہ ملک جنکے پاس دس ہزار وینٹیلیٹرز ہیں بھی سینکڑوں مریضوں تک پہنچتے ہی ملک میں ہر غیرضروری سرگرمی فی الفور بند نہیں کریں گے تو انکے ہاں بھی بہت اموات ہونگی کیونکہ دیکھتے ہی دیکھتے دس ہزار وینٹیلیٹرز میں سے ایک بھی خالی نہیں رہے گا، کرونا اتنا ہی بڑا خطرہ ہے۔
اُنکا کہنا تھا آپ کو فیصلہ یہ کرنا ہے کہ لاک ڈاؤن آج کرنا ہے یا اٹلی بن کر کرنا ہے۔
وہ کہتے ہیں گرمی ہو یا سردی، کرونا اِس سال کہیں نہیں جا رہا، اچھے لیڈرز گولڈن ٹائم میں مارشل لا جیسے مُشکل ترین فیصلے لے کر ایکٹ کریں گے جبکہ ناکارہ حکمران اٹلی کی سٹیج پر پُہنچ کر ری ایکٹ کریں گے۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.