پاک افواج دنیا کی غالباً واحد فوج ہے جو جنگ کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ ریلیف آپریشنز اور تعمیر نو کے کام بھی کرتی ہے۔پ
پاک افواج دنیا کی غالباً واحد فوج ہے جو جنگ کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ ریلیف آپریشنز اور تعمیر نو کے کام بھی کرتی ہے۔
مشہور زمانہ شاہراہ ریشم سے لے کر ڈیموں تک کی تعمیر میں پاک فوج کی خدمات حاصل کی گئیں۔
وزیرستان میں افواج پاکستان نے ُدہشت گردوں کے خلاف سخت ترین جنگ لڑنے کے ساتھ ساتھ تعمیر نو کے جو منصوبے مکمل کیے ہیں ان کی مثال فاٹا تو کیا پورے کے پی کے میں شائد نہ ملے۔
ہماری بدقسمتی کہ نہ میڈیا ان کے بارے میں عوام کو بتاتا ہے اور نہ ہی پی ٹی ایم جیسی قوم پرست تنظمیں۔
صرف وزیرستان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں مکمل کیے گئے چند چیدہ چیدہ منصوبوں کی تفصیلات اور تصاویر پیش خدمت ہیں۔
ٹانک جنڈولہ مکین 110 کلومیٹر سڑک
اس سڑک کی وجہ سے ٹانک سے مکین اور رزمک کا سفر نہایت مختصر اور آسان ہوگیا ہے۔
پہلے یہ سفر 6 سے 8 گھنٹے لیتا تھا۔ اب یہی سفر ڈیڑھ گھنٹے میں باسہولت طے ہوجاتا ہے۔
ٹانک گومل وانا 105 کلومیٹر روڈ
پاک فوج کی بنائی گئی اس سڑک کی بدولت 6 کلومیٹر کا فاصلہ سمٹ کر 2 کلومیٹر رہ گیا ہے۔ اس سڑک کے دونوں طرف تجارتی سرگرمیاں بھی شروع ہوگئی ہیں اور تیزی سے مارکٹیں بن رہی ہیں۔ وانا اور شکئی کے مقامی لوگ اس سڑک سے بہت زیادہ خوش ہیں۔
وانا مکین 76 کلومیٹر سٹرک
پاک فوج کی بنائی ہوئی یہ سڑک ٹانک جنڈولہ مکین اور ٹانک گومل وانا سڑکوں کو جوڑتی ہے۔ یہ وانا سے شروع ہوتی ہے اور شکئی، لدھا سے ہوتے ہوئے مکین تک جاتی ہے۔ اس طرح یہ تینوں سڑکیں ملکر ایک تکون بناتی ہیں۔
وانا انگور اڈا 50 کلومیٹر سڑک
اس سڑک پر 5 پل بنائے گئے ہیں۔ اس کا 10 کلومیٹر حصہ خمرنگ کے نزدیک برفانی علاقے سے گزرتا ہے جس کے لیے سڑک کی خصوصی فاؤنڈیشن بنائی گئی ہے۔
اس سڑک کی بدولت اب وانا سے تجارتی قافلے 35 سے 45 منٹ میں انگور اڈا افغانستان سرحد پر پہنچ جاتے ہیں۔
مکین رزمک میران شاہ 72 کلومیٹر سڑک
یہ سڑک پاک فوج نے بنیادی طور پر شمالی اور جنوبی وزیرستان کو جوڑنے کے لیے بنائی ہے۔ اب آپ رزمک مکین اور لدھا، بنوں اور ڈی آئی خان دونوں راستوں سے باآسانی آسکتے ہیں۔ اس سڑک پر بھی 8 پل بنائے گئے ہیں۔
بنوں میران شاہ غلام خان 82 کلومیٹر سڑک
میران شاہ اور غلام خان جانا کبھی بھی آسان نہ تھا۔ لیکن پاک فوج کی تعمیر کی گئی اس سڑک کی بدولت اب مقامیوں اور افغانستان کے ساتھ تجارت کرنے والوں کے لیے زبردست آسانی پیدا ہو چکی ہے۔
ڈی آئی خان ہٹالہ ٹانک 59 کلومیٹر سڑک
افواج پاکستان کی بنائی ہوئی یہ سڑک ٹانک اور ڈی آئی خان کو کولاچی اور ہٹا کے راستے جوڑتی ہے۔ اس سڑک کی خاص بات یہ ہے کہ اس پر کئی مقامات پر طیارہ بھی اتارا جا سکتا ہے۔
چشمہ کی سڑک
پاک فوج کی تعمیر کردہ یہ خوبصورت سڑک ڈی آئی خان اور چشمہ کے درمیان تعمیر کی گئی ہے۔ یہ سڑک 16 کلومیٹر لمبی ہے۔
360 میٹر لمبا جنڈولہ پل
یہ سابقہ فاٹا میں تعمیر کیا گیا سب سے لمبا پل ہے۔ پرانا پل کافی نیچا، خستہ حال اور خطرناک ہوچکا تھا۔ جس کے بعد پاک فوج نے یہ اونچا پل تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کی تعمیر کے بعد پرانا پل ترک کر دیا گیا ہے۔
گومل پل 136 میٹر
یہ پل دریائے گومل کے اوپر بنایا گیا ہے۔ پاک فوج کا بنایا ہوا یہ پل پاکستان کا بلند ترین ہائیڈرالک پل ہے۔ اس کی اوسط اونچائی 133 میٹر ہے۔
گومل زام آبپاشی منصوبہ
کل سیراب ہونے والا رقبہ 66000 ایکڑ
مرکزی نہر کی لمبائی 66.4 کلومیٹر
واٹر کورسز کی کل لمبائی 212 کلومیٹر
یہ منصوبہ پاک فوج نے مکمل کر کے صوبائی حکومت کے حوالے کردیا ہے اور مکمل طور پر فعال ہے۔
پاک فوج کا یہ تحفہ زراعت کے شعبے میں فاٹا کو خودکفیل کر دے گا ان شاءاللہ۔
دھانا آبپاشی منصوبہ
یہ منصوبہ پاک فوج نے وانا اور جنوبی وزیرستان کے لیے بنایا ہے۔ اس منصوبے کے دو پہلو ہیں۔
پانی کی 9 کلومیٹر سپلائی کا منصوبہ
اور آبپاشی کا منصوبہ جس کی کل لمبائی 16 کلومیٹر ہے۔
اس سے بھی سینکڑوں ایکڑ بنجر زمین سیراب ہوگی۔
گومل زام ڈیم
اس منصوبے کے دو حصے ہیں۔
پہلا کہ یہ 17.4 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا اور دوسرا یہ 66000 ایکڑ رقبہ سیراب کرے گا جس کی تفصیل اوپر بیان کی جا چکی ہے۔
یہ پاک فوج کا تحفہ ہے۔
وانا گرڈ سٹیشن 132کے وی اے
وانا گرڈ سٹیشن کی استطاعت 66 کے وی اے سے بڑھا کر 132 کے وی اے کر دی گئی ہے اور اس کو نئی ٹرانمیشن لائن کے ذریعے ٹانک گرڈ سٹیشن سے جوڑ دیا گیا۔ تاکہ وانا کو روشن کیا جا سکے۔
جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے 132 کے وی اے ٹرانسمیشن لائن ٹانک گرڈ سٹیشن سے نئے اپ گریڈ ہونے والے وانا گرڈ سٹیشن تک بچھائی گئی ہے۔ اس ٹرانسمیشن لائن کے لیے زیڈ ایم 3 کے کل 166 ٹاورز کھڑے کیے گئے۔
112 دیہاتوں کو روشن کرنے کا منصوبہ
فاٹا کے 112 دیہاتوں میں 11 کے وی اے اور 33 کے وی اے کی بحالی کا کام اور
بجلی کی اس تقسیم سے پاک فوج نے جن دیہاتوں کو روشن کیا ان میں بیت اللہ محسود کا گاؤں بھی شامل ہے۔
جہاں سے پاک فوج پر حملوں کے لیے بمبار بھیجے جاتے تھے۔
بنوں، مانسہرہ اور غالم روڈ پر 7 بپلوں کی تعمیر
یہ سب سے مشکل منصوبہ تھا۔ سب سے زیادہ جانیں اسی منصوبے کی تکمیل میں گئی ہیں۔ زیادہ شہادتیں میر علی اور غلام خان والے حصے کی تعمیر کی دوران ہوئیں۔ ضرب عضب آپریشن کے بعد البتہ اس منصوبے کی تکمیل پر کام تیز ہوگیا کیونکہ حملے کم ہوگئے تھے۔
ان تمام منصوبوں میں جہاں جہاں ضرورت پڑی مقامی آبادی کو بھی کام دیا گیا تاکہ انکو بھی روزگار ملے۔
پاک فوج کے تعمیر نو کے کاموں کی کا صرف وہ حصہ آپ سے شیر کیا ہے جو وزیرستان اور ملحقہ علاقوں میں مکمل کیا گیا۔ نیز اس میں جدید ترین سکول، ہسپتال، کھیلوں کے میدان اور مارکیٹوں کی تفصیلات شامل نہیں کی ہیں۔
سب سے بڑھ کر کیا اپ جانتے ہیں کہ ان منصوبوں کی تکمیل میں پاک فوج اور ایف ڈبلیو او ( پاک فوج کا ذیلی ادارہ ) کے 73 لوگوں نے اپنی جانیں بھی دی ہیں
۔نَعرَے تَکبِیر ﷲُ اَکبَرِ
مشہور زمانہ شاہراہ ریشم سے لے کر ڈیموں تک کی تعمیر میں پاک فوج کی خدمات حاصل کی گئیں۔
وزیرستان میں افواج پاکستان نے ُدہشت گردوں کے خلاف سخت ترین جنگ لڑنے کے ساتھ ساتھ تعمیر نو کے جو منصوبے مکمل کیے ہیں ان کی مثال فاٹا تو کیا پورے کے پی کے میں شائد نہ ملے۔
ہماری بدقسمتی کہ نہ میڈیا ان کے بارے میں عوام کو بتاتا ہے اور نہ ہی پی ٹی ایم جیسی قوم پرست تنظمیں۔
صرف وزیرستان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں مکمل کیے گئے چند چیدہ چیدہ منصوبوں کی تفصیلات اور تصاویر پیش خدمت ہیں۔
ٹانک جنڈولہ مکین 110 کلومیٹر سڑک
اس سڑک کی وجہ سے ٹانک سے مکین اور رزمک کا سفر نہایت مختصر اور آسان ہوگیا ہے۔
پہلے یہ سفر 6 سے 8 گھنٹے لیتا تھا۔ اب یہی سفر ڈیڑھ گھنٹے میں باسہولت طے ہوجاتا ہے۔
ٹانک گومل وانا 105 کلومیٹر روڈ
پاک فوج کی بنائی گئی اس سڑک کی بدولت 6 کلومیٹر کا فاصلہ سمٹ کر 2 کلومیٹر رہ گیا ہے۔ اس سڑک کے دونوں طرف تجارتی سرگرمیاں بھی شروع ہوگئی ہیں اور تیزی سے مارکٹیں بن رہی ہیں۔ وانا اور شکئی کے مقامی لوگ اس سڑک سے بہت زیادہ خوش ہیں۔
وانا مکین 76 کلومیٹر سٹرک
پاک فوج کی بنائی ہوئی یہ سڑک ٹانک جنڈولہ مکین اور ٹانک گومل وانا سڑکوں کو جوڑتی ہے۔ یہ وانا سے شروع ہوتی ہے اور شکئی، لدھا سے ہوتے ہوئے مکین تک جاتی ہے۔ اس طرح یہ تینوں سڑکیں ملکر ایک تکون بناتی ہیں۔
وانا انگور اڈا 50 کلومیٹر سڑک
اس سڑک پر 5 پل بنائے گئے ہیں۔ اس کا 10 کلومیٹر حصہ خمرنگ کے نزدیک برفانی علاقے سے گزرتا ہے جس کے لیے سڑک کی خصوصی فاؤنڈیشن بنائی گئی ہے۔
اس سڑک کی بدولت اب وانا سے تجارتی قافلے 35 سے 45 منٹ میں انگور اڈا افغانستان سرحد پر پہنچ جاتے ہیں۔
مکین رزمک میران شاہ 72 کلومیٹر سڑک
یہ سڑک پاک فوج نے بنیادی طور پر شمالی اور جنوبی وزیرستان کو جوڑنے کے لیے بنائی ہے۔ اب آپ رزمک مکین اور لدھا، بنوں اور ڈی آئی خان دونوں راستوں سے باآسانی آسکتے ہیں۔ اس سڑک پر بھی 8 پل بنائے گئے ہیں۔
بنوں میران شاہ غلام خان 82 کلومیٹر سڑک
میران شاہ اور غلام خان جانا کبھی بھی آسان نہ تھا۔ لیکن پاک فوج کی تعمیر کی گئی اس سڑک کی بدولت اب مقامیوں اور افغانستان کے ساتھ تجارت کرنے والوں کے لیے زبردست آسانی پیدا ہو چکی ہے۔
ڈی آئی خان ہٹالہ ٹانک 59 کلومیٹر سڑک
افواج پاکستان کی بنائی ہوئی یہ سڑک ٹانک اور ڈی آئی خان کو کولاچی اور ہٹا کے راستے جوڑتی ہے۔ اس سڑک کی خاص بات یہ ہے کہ اس پر کئی مقامات پر طیارہ بھی اتارا جا سکتا ہے۔
چشمہ کی سڑک
پاک فوج کی تعمیر کردہ یہ خوبصورت سڑک ڈی آئی خان اور چشمہ کے درمیان تعمیر کی گئی ہے۔ یہ سڑک 16 کلومیٹر لمبی ہے۔
360 میٹر لمبا جنڈولہ پل
یہ سابقہ فاٹا میں تعمیر کیا گیا سب سے لمبا پل ہے۔ پرانا پل کافی نیچا، خستہ حال اور خطرناک ہوچکا تھا۔ جس کے بعد پاک فوج نے یہ اونچا پل تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کی تعمیر کے بعد پرانا پل ترک کر دیا گیا ہے۔
گومل پل 136 میٹر
یہ پل دریائے گومل کے اوپر بنایا گیا ہے۔ پاک فوج کا بنایا ہوا یہ پل پاکستان کا بلند ترین ہائیڈرالک پل ہے۔ اس کی اوسط اونچائی 133 میٹر ہے۔
گومل زام آبپاشی منصوبہ
کل سیراب ہونے والا رقبہ 66000 ایکڑ
مرکزی نہر کی لمبائی 66.4 کلومیٹر
واٹر کورسز کی کل لمبائی 212 کلومیٹر
یہ منصوبہ پاک فوج نے مکمل کر کے صوبائی حکومت کے حوالے کردیا ہے اور مکمل طور پر فعال ہے۔
پاک فوج کا یہ تحفہ زراعت کے شعبے میں فاٹا کو خودکفیل کر دے گا ان شاءاللہ۔
دھانا آبپاشی منصوبہ
یہ منصوبہ پاک فوج نے وانا اور جنوبی وزیرستان کے لیے بنایا ہے۔ اس منصوبے کے دو پہلو ہیں۔
پانی کی 9 کلومیٹر سپلائی کا منصوبہ
اور آبپاشی کا منصوبہ جس کی کل لمبائی 16 کلومیٹر ہے۔
اس سے بھی سینکڑوں ایکڑ بنجر زمین سیراب ہوگی۔
گومل زام ڈیم
اس منصوبے کے دو حصے ہیں۔
پہلا کہ یہ 17.4 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا اور دوسرا یہ 66000 ایکڑ رقبہ سیراب کرے گا جس کی تفصیل اوپر بیان کی جا چکی ہے۔
یہ پاک فوج کا تحفہ ہے۔
وانا گرڈ سٹیشن 132کے وی اے
وانا گرڈ سٹیشن کی استطاعت 66 کے وی اے سے بڑھا کر 132 کے وی اے کر دی گئی ہے اور اس کو نئی ٹرانمیشن لائن کے ذریعے ٹانک گرڈ سٹیشن سے جوڑ دیا گیا۔ تاکہ وانا کو روشن کیا جا سکے۔
جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے 132 کے وی اے ٹرانسمیشن لائن ٹانک گرڈ سٹیشن سے نئے اپ گریڈ ہونے والے وانا گرڈ سٹیشن تک بچھائی گئی ہے۔ اس ٹرانسمیشن لائن کے لیے زیڈ ایم 3 کے کل 166 ٹاورز کھڑے کیے گئے۔
112 دیہاتوں کو روشن کرنے کا منصوبہ
فاٹا کے 112 دیہاتوں میں 11 کے وی اے اور 33 کے وی اے کی بحالی کا کام اور
بجلی کی اس تقسیم سے پاک فوج نے جن دیہاتوں کو روشن کیا ان میں بیت اللہ محسود کا گاؤں بھی شامل ہے۔
جہاں سے پاک فوج پر حملوں کے لیے بمبار بھیجے جاتے تھے۔
بنوں، مانسہرہ اور غالم روڈ پر 7 بپلوں کی تعمیر
یہ سب سے مشکل منصوبہ تھا۔ سب سے زیادہ جانیں اسی منصوبے کی تکمیل میں گئی ہیں۔ زیادہ شہادتیں میر علی اور غلام خان والے حصے کی تعمیر کی دوران ہوئیں۔ ضرب عضب آپریشن کے بعد البتہ اس منصوبے کی تکمیل پر کام تیز ہوگیا کیونکہ حملے کم ہوگئے تھے۔
ان تمام منصوبوں میں جہاں جہاں ضرورت پڑی مقامی آبادی کو بھی کام دیا گیا تاکہ انکو بھی روزگار ملے۔
پاک فوج کے تعمیر نو کے کاموں کی کا صرف وہ حصہ آپ سے شیر کیا ہے جو وزیرستان اور ملحقہ علاقوں میں مکمل کیا گیا۔ نیز اس میں جدید ترین سکول، ہسپتال، کھیلوں کے میدان اور مارکیٹوں کی تفصیلات شامل نہیں کی ہیں۔
سب سے بڑھ کر کیا اپ جانتے ہیں کہ ان منصوبوں کی تکمیل میں پاک فوج اور ایف ڈبلیو او ( پاک فوج کا ذیلی ادارہ ) کے 73 لوگوں نے اپنی جانیں بھی دی ہیں
۔نَعرَے تَکبِیر ﷲُ اَکبَرِ
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.