انڈیا میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد دوسرے ممالک کی بہ نسبت کم ہے مگر اس سے نمٹنے کے لیے دیے جانے والے گمراہ کن مشوروں کی بھرمار ہے۔
بی بی سی نیوز نے ایسے چند مشہور مشوروں کی حقیقت پرکھی ہے۔
گائے کا پیشاب اور گوبر
ایک زمانے سے انڈیا میں گائے کے پیشاب اور گوبر کو مختلف بیماریوں کے روایتی علاج کے طور پر فروغ دیا جاتا رہا ہے۔
اور اب حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی !بی جے پی !کی رکنِ پارلیمان سمن ہریپریا نے انھیں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کرنے کی تجویز دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’گائے کے گوبر کے کئی فوائد ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ کورونا وائرس کو ختم کر سکتا ہے۔ گائے کا پیشاب بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔‘

گائے کے پیشاب ‘میں ممکنہ طور پر موجود بیکٹیریا مخالف صلاحیتوں کے بارے میں پہلے بھی تحقیق کی جاتی رہی ہے۔
اور ایک ہندو قوم پرست گروہ ‘نے انڈیا کے دارالحکومت دلی میں اسے کورونا کے علاج کے طور پر فروغ دینے کے لیے گائے کا پیشاب پینے کی “تقریب بھی منعقد کی۔
‘مگر انڈین وائرولوجیکل سوسائٹی کے ڈاکٹر شائلندر سکسینا نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’گائے کے پیشاب میں وائرس مخالف خصوصیات موجود ہونے کے حوالے سے کوئی طبی ثبوت موجود نہیں ہیں۔‘
اس کے علاوہ گائے کا گوبر استعمال کرنا خطرناک ہوسکتا ہے کیونکہ گائے کے فضلے ‘میں خود کورونا وائرس موجود ہو سکتا ہے جو کہ انسانوں کے اندر پھلنے پھولنے لگے گا۔ 

Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.