سپریم کورٹ میں حمزہ شہباز کی درخواست ; ضمانت خارج کردی گئی، عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے ; کی بنیاد پر خارج کی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کیس میرٹ پر لڑنا چاہتے ہیں یا ہارڈشپ کی بنیاد پر ، حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ ;, ہم ہارڈ شپ پر ضمانت مانگ رہے کیونکہ ایک سال سات ماہ سے میرا موکل جیل میں ہے ،جسٹس سردار طارق نے کہا کہ ہارڈ شپ کا ذکر نہیں کیا گیا . تو سپریم کورٹ کیسے ہارڈ شپ کا مسئلہ دیکھ سکتی ہے ، حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ; اس وقت حالات اور تھے. گرفتاری کو ایک سال سے کم عرصہ ہوا تھا ،ہارڈ شپ کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کیونکہ اس وقت ہارڈ شپ کا گراونڈ نہیں بنتا تھا ۔
جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیئے کہ جو نقطہ ہائیکورٹ نے نہیں اٹھایا گیا ہم وہ کیسے سنیں ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ , احتساب عدالت کی رپورٹ کے بعد مناسب ہو گا . ہائیکورٹ سے رجوع کریں ۔ حمزہ شہبازکے وکیل نے کہا کہ کسی کو غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھا جا سکتا ،جب ضمانت کیلئے رجوع کیا تو حمزہ کے خلاف ریفرنس دائر نہیں ہوا تھا .الزام سات ارب کا تھا اور ریفرنس ; 53 کروڑ کا دائر ہوا ۔
واضح رہے کہ , حمزہ شہباز نے منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت دائر کی تھی ،سپریم کورٹ میں حمزہ شہباز کی درخواست ; ضمانت پر گزشتہ سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ, کیس میں شرمناک حقائق سامنے آئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور '; پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پ; ر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔
دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ حمزہ شہباز کے 2003 سے احتساب عدالت میں مقدمات زیر التوا ہیں، ایک سال 7 ماہ سے حمزہ شہباز جیل میں ہیں۔امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ, ہمارا واحد کیس ہے . جو ہفتے میں دو مرتبہ مقرر کیا جاتا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ,; نیب عدالتیں روزانہ کی بنیاد پر 5 سے 10 گواہان کا بیان ریکارڈ کرتی ہیں۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ ہم چاہتے ہیں نیب تمام ملزمان کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔عدالت نے کہا کہ ,نیب عدالت میں جو مقدمہ سماعت کے لیے مقرر ہو اس کی روزانہ کی بنیاد پر; سماعت کی جائے، لاہور کی احتساب عدالت میں زیر التوا مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ لاہور کی احتساب عدالت نمبر 2 میں مقدمات کو جلد نمٹانے کے طریقہ کار سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ, کیس میں جو حقائق سامنے آئے ہیں . وہ شرمناک ہیں، لیکن ٹرائل کی سطح پر کوئی آبزرویشن ; نہیں دینا چاہتے۔
سٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ٹرائل مکمل ہونے تک ملزم کو جیل میں رکھنا بھی مناسب نہیں ، یہ بھی اچھا نہیں کہ,; پرانے مقدمات چھوڑ کر نئے کیسز پہلے چلائے جائیں، جو ملزم پیش نہ ہو نیب اس کی ضمانت منسوخی کیلئے رجوع کرے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ , ملک بھر میں 30 نئی احتساب عدالتیں بن رہی ہیں، نئی عدالتوں کے قیام سے مقدمات کا بوجھ تقسیم ہو گا .جس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ , احتساب عدالت کی رپورٹ آنے دیں معلوم ہو کہ, ٹرائل کب تک مکمل ہو گا۔
سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ سے ; احتساب عدالت میں زیر التوا مقدمات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے حمزہ شہباز کی درخواست; ضمانت کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی تھی۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.