عدالت نے لاہور سیالکوٹ موٹروے زیادتی کیس کے شریک ملزم شفقت کا 164 کا بیان قلمبند کرنے کی اجازت دے دی
تفصیلات کے مطابق موٹروے زیادتی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج نے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد بیان قلمبند کرنے کی اجازت دے دی۔
مقدمے میں ملوث مرکزی شفقت عرف بھگا نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔ملزم کو سخت سیکیورٹی میں تفتیشی افسر ذوالفقار چیمہ نے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا
جہاں ملزم نے بند کمرے میں بیان قلمبند کروایا۔ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ نزہت جبین کے سامنے کہا کہ میں نے یہ جرم عابد ملہی کے کہنے پر کیا”
عابد ملہی نے مرکزی ملزم عابد ملہی پر سارا مبلہ ڈالتے ہوئے کہا کہ میں نے عابد ملہی کے کہنے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کی۔
پولیس نے ملزم شفقت علی کو 13 ستمبر کو پہلے سے گرفتار ملزم وقار الحسن کی نشاندہی پر ایک اور ملزم شفقت علی لو گرفتار کیا تھا۔شفقت علی کی عمر 23سال ہے جو مرکزی ملزم عابد علی کا قریبی ساتھی ہے
پولیس نے شفقت علی کو دیپالپور سے گرفتار کیا تھا۔۔پولیس کا کہنا تھا کہ ضلع بہاولنگر تحصیل ہارون آباد کا رہائشی ہے پنجاب میں مختلف گینگز کے ساتھ منسلک رہے ہیں شفقت علی اور اس کا خاندان پہلے بھی جرائم میں ملوث رہا ہے۔
ملزم شفقت علی نے عابد کے ساتھ مل کر 11 وارداتیں کیں۔ملزم شفقت علی نے پولیس کو دئیے گئے
اعترافی جرم میں بتایا کہ میں نے اور عابد نے مل کر موٹروے پر ڈکیتی کی تھی۔ واقعے کا مرکزی ملزم عابد علی جرائم میں میرا ساتھی ہے۔پہلے ہم نے ڈکیتی کی،بعدازاں خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔پعابد علی کے ساتھ مل کر وارداتیں کرتا تھا
واردات کے لیے عابد نے لاہور بنایا تھا”موٹروے پر واردات کے بعد ایک رات قلعہ ستار گاؤں میں گزاری معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دیپالپور چلا گیا تھا”جب کہ عابد علی والد کے پاس چلا گیا تھا
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.