مریم نواز نے کہاہے کہ اگر پی ڈی ایم استعفے دیتی ہے جو کہ, ہم دیں گے تو آپ ضمنی انتخاب نہیں کروا سکتے ، آپ ضمنی انتخاب کا اعلان کریں گے. تو کیا ہم چوڑیاں پہن کر گھر میں بیٹھے رہیں گے ،; پی ڈی ایم 70 فیصد ووٹ کی نمائندگی کرتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جب پی ڈی ایم کا جلسہ ہو رہا تھا تو, آپ اپنے کتوں کے ساتھ تصاویر جاری کر رہے تھے ،آپ کتوں نہیں بہلا رہے تھے بلکہ آپ اپنا خوف بہلا رہے تھے، جو لوگ نفسیات سمجھے ہیں ، وہ سمجھ سکتے ہیں کہ , ان تصاویر کے پیچھے آپ کا خوف اور آپ کی نفسیات ; جھلک رہی تھیں ۔ کتوں سے کھیلنا اور بات ہے اور قومی اداروں سے کھیلنا اور بات ہے ، جس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے قیمت ادا کرنی پڑے گی ، وہ قیمت آپ سے قوم لے گی ۔
جاتی امراءمیں مریم نوازشریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ, ن لیگ پی ڈی ایم کا حصہ ہے ، کل پرسوں سے جو اعلانات ہو رہے ہیں ، جس طرح سے خوف کا مظاہرہ کیا جارہاہے ،جب کوئی نااہل ، نالائق اور ناکام حکومت عوامی گھیرے میں آ جاتی ہے. تو اس طرح کے ہتھکنڈوں پر اتر آ تی ہے ، سینیٹ الیکشن ایک مہینہ پہلے کروا لیں یا ایک مہینہ بعد میں; کروا لیں اس سے آپ اپنی جاتی ہوئی حکومت کو نہیں بچا سکتے ۔
ان کا کہناتھاکہ جب عوامی غصہ اورقہر جاگ اٹھتا ہے, تو اس قسم کے انتظامات کارگر ثابت نہیں ہوتے ، مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی اگر آ پ کو پی ڈی ایم کی تحریک سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا تو اچانک ایسی کیا آفت; آپڑی کہ آپ کو ایک مہینہ پہلے سینیٹ کے الیکشن کا اعلان کرنا پڑا جو کہ پاکستان; کی 73 سالہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، پوری حکمت عملی آپ کو تبدیل کرنا پڑی ، جن لوگون نے 11 مارچ کے بعد حلف اٹھانا تھا انہیں پہلے منتخب کرنے کی کیا منطق ہے ، یہ بات سمجھ نہیں آ رہی ہے ، لیکن یہ چیز واضح ہے کہ , حکومت کو سمجھ آ گئی ہے ان کے پاس دن تھوڑے ہیں ، آپ جو بھی ہتھکنڈے استعمال کریں آپ کو گھر جانا پڑے گا۔
مریم نواز نے کہا کہ جس طرح آپ افواج پاکستان کے ترجمان بن کر سیکیورٹی اداروں کو سیاست میں گھسیٹتے رہے ، ان کا نام استعمال کرتے رہے، ان کو اپنے بچاﺅ کیلئے استعمال کرتے رہے ، اس سے ; اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہلے پہنچ چکاہے ، ایف آئی اے سربراہی بھی آپ خود بن بیٹھے ،آپ نے بشیر میمن کو وزیراعظم آفس میں بلا کر دھمکی دی اور مخالفین پر مقدمات بنانے کیلئے کہا،آپ ایف بی آر کے چیئرمین بھی خود ہی بن جاتے ہیں، اسی طرح; خفیہ ایجنسیوں کا کام بھی آپ خود ہی کرنا شروع کر دیتے ہیں ., اوراب آپ الیکشن کمیشن کے چیئرمین بھی بن بیٹھے ہیں ۔
ان کا کہناتھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے شیڈول کے فیصلے اور اعلانات خود کرتا ہے ، وزیراعظم یہ اعلانات نہیں کر سکتا ، آپ نے کس حیثیت میں ایک مہینہ قبل الیکشن کروانے کا اعلان کیا ، آپ نے آئین پاکستان کو نہیں دیکھا ، آپ نے مشیروں کی فوج رکھی ہوئی ہے ،کسی نے; آپ کو نہیں بتایا کہ, آئین پاکستان کی رو سے آپ یہ اعلانا ت نہیں کر سکتے ۔
مریم نواز نے کہا کہ کیا آپ نے اداروں کے حلیے بگاڑنے کا ٹھیکہ اپنے سر لے لیاہے ،پھر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے من پسند طریقہ سے انتخاب ہو ، وہ بھی آپ کو اچانک یاد آ گیاہے ، اس پر آپ سپریم کورٹ کی منظور ی لے لیں ، آپ سپریم کورٹ کو کیوں متنازع بنا رہے ہیں ، میں ذاتی طور پر شو; آف ہینڈ کے خلاف نہیں لیکن جو اعلان کیا گیاہے اس کے پیچھے مقصود شفافیت نہیں ہے ۔آپ کو یہ لگتاہے کہ , آپ کمزور ہو گئے ہیں اور حکومت جاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے , ، آپ کو اپنے اراکین اسمبلی پر اعتماد نہیں رہا ، تو آپ کو آج شو آف ہینڈ یاد آ گیاہے ،اس کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے ، اسے آپ آرڈیننس کے ; ذریے بلڈوز نہیں کر سکتے ، سپریم کورٹ اس کی تشریح کر سکتے ہیں لیکن وہ نیا قانون نہیں بنا سکتے اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں ،تو اب کیاسپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا کام بھی آپ نے خود ہی سنبھال لیاہے ، آپ اب اس میں سپریم کورٹ کو ملوث کرنا چاہتے ہیں ، یہ اعلیٰ عدلیہ کو متنازع بنانے اورسیاست میں گھسیٹنے والی بات ہے ۔
مریم نوازشریف کا کہناتھا کہ اس معاملے پر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر فیصلہ کیا جائے گا ۔الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتی ہوں کہ چیئرمین ; آئینی ادارے کے سربراہ ہیں ، قوم ای سی پی پر نظر لگا کر بیٹھی ہے ،اگر وہ ان کے جعلی اور غیر آئنی احکامات کو مانتے ہیں تو قوم سمجھے گی کہ, وہ جانبدار ہیں ، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے ، اسے آئین کے تحت ہی چلنا چاہیے ، ; الیکشن کمیشن کسی بھی غیر آئینی حکم کو ماننے سے انکار کر ے ۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.