Skip to main content

چین-والدین کو 32 برس قبل اغوا ہونے والا بیٹا دوبارہ مل گیا لیکن کیسے

ایک چینی جوڑے کو اپنا وہ بیٹا مل گیا جو بتیس برس پہلے سنہ 1988 میں ایک ہوٹل سے اغوا
کرلیا گیا تھا۔

ماؤ یِن کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ صرف دو برس کے تھے۔ ان کے والد انھیں نرسری سے لے کر گھر واپس آرہے تھے اور ایک مقام پر پانی پینے کے لیے رکے تھے، جب ان کا بیٹا ان سے چھینا گیا تھا۔

باپ نے اپنے بیٹے کو ملک کے کونے کونے میں تلاش کیا اور ماں نے اس کے لیے کم از کم ایک لاکھ گمشدگی کے اشتہارات تقسیم کیے تاکہ کہیں سے ان کا کوئی پتہ مل جائے۔

پولیس کی ایک پریس کانفرنس کے بعد ماؤ یِن کی اپنے والدین سے بتیس برس کے بعد ملاقات ہو گئی۔ اب وہ چونتیس برس کے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ وقت گزارنا چاہیں گے۔

ماؤ کی والدہ لی جنگ ژی نے کہا ’میں ان تمام ہزاروں لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنھوں نے ہماری مدد کی۔‘

ماؤ یِن کے ساتھ کیا بیتی
وہ 23 فروری 1986 کو پیدا ہوئے تھے۔ چین کے ایک اخبار ’ساؤتھ چائنا مورننگ پوسٹ‘ کو ماؤ یِن کے ملنے سے پہلے دیے گئے ایک انٹرویو میں اُن کی ماں نے کہا تھا کہ ان کا بچہ ’بہت ذہین، پیارا اور صحت مند تھا۔‘

ماؤ کے والد ژن جِنگ انھیں 17 اکتوبر 1988 کو نرسری سے لے کر اپنے گھر آ رہے تھے۔ یہ خاندان چین کے صوبے شینگ زی کے ایک شہر میں رہتا تھا۔

ماؤ یِن کو راستے میں پیاس لگی اور اس نے پانی مانگا۔ ماؤ یِن کے والد پانی لینے کیلیے راستے میں ایک ہوٹل کے دروازے کے پاس رک گئے۔ جب ژن جِنگ گرم پانی کو ٹھنڈا کرنے میں مصروف تھے تو عین اسی دوران ان کے بیٹے کو کسی نے اٹھا لیا۔

ژن اور لی نے اپنے بیٹے کو پورے شہر میں تلاش کیا، گمشدگی کے پوسٹر لگائے اور ہر جگہ اشتہارات بانٹے۔ ایک موقع تو ایسا بھی آیا جب انھیں یقین ہو گیا تھا کہ ان کا بیٹا انھیں مل گیا ہے لیکن جلد ہی انھیں معلوم ہوا کہ یہ ایک جھوٹی خبر تھی۔ لی جِنگ ژی نے بچے کو تلاش کرنے کے لیے اپنی ملازمت چھوڑ دی، اپنے بیٹے کی گمشدگی کے ایک لاکھ سے زائد اشتہارات بانٹے، معروف ٹیلی ویژن پروگرام ’دی ایکس فیکٹر‘ سمیت چین کے دس صوبوں میں اشتہارات تقسیم کیے۔ ساؤتھ چائنا مورننگ پوسٹ کے مطابق انھوں نے تین سو کے قریب مخلتف تحقیقات کروائیں لیکن کوئی بھی سراغ نہ مل سکا۔

سنہ 2007 میں لی نے ایک غیر سرکاری تنطیم میں ایک رضاکار کے طور پر کام کرنا شروع کردیا۔ اس تنظیم کا نام تھا ’بچے گھر واپس آجاؤ۔‘ یہ تنطیم ایسے والدین کی مدد کرتی جن کے بچے گم ہو چکے ہوں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق اس دوران لی جِنگ ژی نے 29 بچوں کو ان کے خاندان والوں سے ملانے میں مدد دی۔ وہ اس تنظیم کے لیے اب بھی کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

ماؤ یِن کیسے ملا؟
اس برس اپریل میں پولیس کو مخبری ہوئی کہ چین کے جنوب مغربی صوبہ سوچؤان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے کئی برس پہلے ایک بچے کو گود لیا تھا۔ یہ صوبہ لی کے شہر سے تقریباً سوا چھ سو میل دور تھا۔

پولیس نے اس گود لیے گئے بچے کو ڈھونڈ لیا جو اب 34 برس کا جوان شخص بن چکا تھا۔ اس شخص کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا کہ کہیں اس کا لی جِنگ ژی اور ژین جِنگ سے کوئی تعلق تو نہیں بنتا ہے اور اس ٹیسٹ کا مثبت رزلٹ آیا۔

پولیس نے بتایا کے ماؤ کو اس کے اغوا کاروں نے ایک بے اولاد جوڑے کو چھ ہزار یوآن میں فروخت کردیا تھا۔ یہ رقم آج کے وقت کے لحاظ سے 840 ڈالر بنتی ہے۔

لی کو پولیس نے اس اچھی خبر سے 10 مئی کو آگاہ کیا، جب چین میں ’مدرز ڈے‘ منایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا ’میری زندگی کا یہ بہترین تحفہ تھا۔‘

تاہم سنہ 1988 کو ہونے والے بچے کی گمشدگی کے واقعے کی تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔ حکام نے تاحال اس جوڑے کے بارے میں کوئی اطلاع جاری نہیں کی، جس نے ماؤ کی پرورش کی۔

چین میں بچوں کا کتنا بڑا مسئلہ ہے؟
چین میں بچوں کا اغوا اور ان کی سمگلنگ کئی دہائیوں سے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔

سرکاری طور پر اس بارے میں کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے جاتے ہیں لیکن غیر سرکاری تنظیم ’بچے واپس گھر آ جاؤ‘ کی ویب سائٹ پر 14893 بچوں اور 7411 بچیوں کی گمشدگی کے بارے میں پیغامات پوسٹ کیے گئے ہیں۔

سنہ 2015 کے ایک اندازے کے مطابق، چین میں ہر سال بیس ہزار بچے اغوا کیے جاتے ہیں۔

سنہ 2009 میں چین کی وزارتِ داخلہ نے ڈی این اے کا ایک ڈیٹا بینک بنایا تھا جس کی وجہ سے اب تک چھ ہزار بچے اپنے والدین سے واپس مل چکے ہیں۔

اس کے علاوہ سنہ 2016 میں اسی وزارت نے ایسے بچوں کو والدین سے ملانے کے لیے ایک پروگرام کا آغاز کیا جس کا نام ’ری یونین‘ رکھا گیا اس پروگرام کے تحت سنہ 2019 تک چار ہزار سے زیادہ بچوں کو ان کے والدین سے ملایا جا چکا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

وزرائے تعلیم کا اجلاس، گرمیوں کی چھٹیاں محدود، کسی طالب علم کو بنا امتحان پرموٹ نہ کرنے کا فیصلہ..................

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیرصدارت  ; ہونے والے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں رواں سال کسی بھی;,  طالب علم کو بنا امتحان پرموٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شفقت محمود کی زیر صدارت ہونے والے  ;   اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے تعلیم کے علاوہ کشمیر اور گلگت ;  بلتستان کے وزرائے تعلیم نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ رواں سال کسی بھی طالب علم کو بغیر امتحان کے پرموٹ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس نے;  اس بات پر اتفاق کیا کہ تمام کلاسز کے امتحانات ہر صورت منعقد کیے جائیں گے۔   اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دسویں اور,;     بارہویں کے امتحانات جون میں لیے جائیں گے۔ رزلٹ میں تاخیر پر جامعات پروویژنل سرٹیفکیٹ,;    کی بنیاد پر داخلے دیں گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ,;  موسم گرما کی تعطیلات کم ہوں گی اور اس بارے میں فیصلہ صوبے کریں گے۔

بوائے فرینڈ کو سرعام شادی کی پیشکش کرنا مہنگا پڑگیا، لڑکی نے تھپڑ دے مارا، لیکن وجہ شادی سے انکار نہ تھی...............

  ایک نوجوان نے ڈزنی لینڈ کی سیر کے دوران اپنی گرل فرینڈ کو شادی کی پیشکش کرنے کی رومانوی منصوبہ بندی کر رکھی تھی لیکن;  جب اس نے اپنے دوستوں کے سامنے گرل فرینڈ کے آگے ایک گھٹنے پر جھک کر شادی کی پیشکش کی تو ایسا کام ہو گیا کہ اس نے سوچا بھی نہ تھا۔  ڈیلی سٹار کے مطابق کیڈ نامی اس نوجوان نے,  جب شادی کی پیشکش کی تو اس;  کی گریشی او نیل نامی گرل فرینڈ نے اسے ہلکے سے ایک تھپڑ رسید کر دیا۔ اس تھپڑ کی وجہ شادی سے انکار نہیں تھا.  بلکہ گریشی سمجھ بیٹھی تھی;  کہ شاید وہ اس سے مذاق کر رہا ہے۔ گریشی اور کیڈ کے دوست اس واقعے کی ویڈیو بنا رہے تھے۔ گریشی نے یہ ویڈیو اپنے ٹک ٹاک اکاﺅنٹ پر پوسٹ کی ہے;.  جس میں اس نے لکھا ہے کہ ”کیڈ نے ڈزنی لینڈ میں مجھے شادی  کی پیشکش کی اور میں سمجھ بیٹھی کہ,  وہ میرا مذاق اڑا رہا ہے اور پھر یہ کام ہو گیا۔“ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ,  گریشی تھپڑ مارتے ہوئے کیڈ سے کہتی ہے کہ ’ایسا مت کرو‘ اور جواب میں کیڈ کہتا ہے کہ’ نہیں، اس بار میں مذاق نہیں کر رہا‘     اور یہ کہتے ہی وہ جیب سے انگوٹھی نکال ...

سونے کی قیمت میں معمولی کمی...............

  ملک بھرمیں سونے کی فی تولہ قیمت مزید 100 روپے کم ہوئی ہے۔ سندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے ;  مطابق 100 روپے ; کمی کے بعد ; ملک میں فی تولہ سونے کی قدر ایک ; لاکھ 12 ہزار;  روپے ہوگئی ہے۔10 گرام سونے کی قدر 86 روپے کم ہوکر;  96 ہزار 22 روپے ہو گئی۔\