کورونا وائرس: صحافت اور طب کے محازوں پر لڑنے والی برطانوی نژاد پاکستانی ڈاکٹر صالحہ احسان کون ہیں؟...
برطانوی نژاد پاکستانی ڈاکٹر اور صحافی ڈاکٹر صالحہ احسان ان دنوں برطانیہ میں مقیم ہیں اور ایک عجیب کشکمکش کا شکار ہیں۔ کشمکش یہ ہے کہ صرف وہ ہی نہیں , ان کی دو بہنیں بھی ڈاکٹر ہیں اور ایک بھائی فارمیسی کے شعبے سے تعلق رکھتا ہے۔ ان کی والدہ کا انتقال حالیہ دونوں میں ہوا ہے جبکہ والد عمر رسیدہ اور بیمار ہیں۔
اس وبائی صورتحال میں ان کا ہسپتال میں کام کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن ہسپتال ہی میں رکنا ان کی مجبوری بن چکا ہے۔
ڈاکٹر صالحہ احسان کو اس وقت اپنے والد کی صحت کی سب سے زیادہ فکر ہے۔
ان مشکلات کے باوجود وہ اپنے دونوں ہنر یعنی صحافت اور طب کا استعمال کرتے ہوئے کورونا وائرس سے لڑ رہی ہیں۔
وہ کہتی ہیں ’کورونا کے خلاف جنگ کی وجہ سے ہم اپنے والد کی دیکھ بھال نہیں کر پا رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ یہ صورتحال طویل مدت تک کا برقرار رہے گی۔ مگر میرے والد اس صورتحال کو جانتے ہیں ، وہ کوشش کر کے خود ہی اپنے معاملات نمٹا لیتے ہیں۔‘
ڈاکٹر صالحہ احسان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ , وہ برطانیہ کی رائل ملڑی اکیڈمی سے تربیت حاصل کرنے والی پہلی مسلمان افسر ہیں۔
ڈاکٹر صالحہ احسان بتاتی ہیں کہ ’چند دن قبل میرے اینٹی باڈی اور کورونا ٹیسٹ ہوئے تھے۔ جس کے بعد سے میں ساؤتھ ویلز کے ہسپتال میں خدمات انجام دے رہی ہوں۔ دن میں درجنوں م; ریضوں کو دیکھ رہی ہوں۔ جن میں اکثریت کورونا مریضوں کی ہوتی ہے۔‘
’حالات تھوڑے سخت ہیں مگر میں اور برطانیہ کا تمام طبی عملہ مکمل طور پر تیار ہے کہ حالات چاہے جتنے ہی مشکل ہوں ہمیں کورونا کے خلاف فتح تک لڑنا ہو گا۔ شکست کوئی آپشن ہی نہیں ہے۔‘
ڈاکٹر صالحہ احسان کون ہیں؟
ڈاکٹر صالحہ احسان برطانیہ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین محمد احسان اور فوزیہ احسان پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوئے تھے۔ فوزیہ احسان برطانیہ منتقل ہونے سے پہلے ہی برطانوی شہریت رکھتی تھیں۔ دونوں پیشے کے لحاظ سے استاد تھے۔
ڈاکٹر صالحہ نے اپنی عملی زندگی کا آغاز بی بی سی ریڈیو سے کیا تھا۔ جس کے بعد انھوں نے رائل ملٹری اکیڈی سے کمیشن حاصل کیا۔
ڈاکٹر صالحہ احسان بی بی سی کے علاوہ گارڈیئن، آئی ٹیلی ویژن، چینل فور اور دیگر برطانوی میڈیا کا بھی حصہ رہی ہیں۔ کورونا وائرس کے وبائی مرض کے آغاز سے وہ بی بی سی ہیلتھ ریڈ یو اور اب چینل فور پر کورونا وائرس سے متعلق معلوماتی پروگرام کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر صالحہ احسان کے مطابق وہ نیٹو کے زیر اہتمام بوسنیا میں مریضوں کی خدمت کرنے;; والے ڈاکٹروں سے متاثر ہوئیں جس کے بعد انھوں نے سنہ 2000 میں فوج کو چھوڑ , کر میڈیکل میں داخلہ لے لیا تھا۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.