پاکستان میں جہاں ’میرے پاس تم ہو‘ کے کردار دانش کو لوگوں نے اب بھی دل سے لگا کر رکھا ہوا ہے، سعد کے ’عہد وفا‘ کی کہانیاں اب بھی سنائی جاتی ہیں تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ ارطغرل کی جھلک اب پاکستانیوں کو اپنے سیاسی قائدین میں نظر آنے لگی ہے۔
پاکستان میں سینیما گھر بند ہیں، تفریحی مقامات ویران پڑے ہیں مگر ارطغرل غازی ڈرامے کے یوٹیوب چینل پر ایک نظر ڈالنے سے یہ اندازہ ہوتا ہے , کہ پاکستانیوں کو شاید ان مشکل ;;حالات میں اپنی بوریت مارنے کا ساتھی مل گیا ہے۔
’ٹی آر ٹی ارطغرل بائی پی ٹی وی‘ نامی یوٹیوب چینل پر اب تک 25 لاکھ کے قریب صارفین سبسکرائب کر چکے ہیں۔ یہ چینل 18 اپریل کو وجود میں آیا اور اب ارطغرل اور حلیمہ جیسے; کرداروں کے مداحوں میں آئے روز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایسا ممکن نہیں کہ شہرت پانے والا ڈرامہ نشر کیا جا رہا ہو اور سامعین اسے دیکھ کر اپنے لب سی لیں۔ سوشل میڈیا پر صارفین اس ڈرامے کے کرداروں، کہانی پر بڑھ چڑھ کر تبصرے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
اور معاشرے کے ایک بڑے طبقے میں ڈرامے کی واہ واہ ہورہی ہو اور پاکستانی سیاستدان سوشل میڈیا پر ہونے والی اس بحث میں اپنا حصہ نہ ڈالیں یہ بھی ممکن نہیں۔
اس بات سے تو تقریباً سب ہی واقف ہیں کہ اس ڈرامے کے مداحوں میں وزیراعظم عمران خان کو بھی گنا جاتا ہے جو اس میں دکھائی گئی ’اسلامی تہذیب‘ کی تعریف کر چکے ہیں اور انہی کی ہدایت پر اسے سرکاری ٹی وی پر نشر کیا جارہا ہے۔
البتہ گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی صوبائی اسمبلی کی رکن حنا پرویز بٹ نے بھی اس ڈرامے پر اپنی رائے دینے کے لیے سوشل میڈیا کا رخ کیا۔
حنا پرویز کو اپنی قائد مریم نواز کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے دیکھا گیا ۔ ایک ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’ارطغرل ڈرامہ دیکھ کر مجھے خیال آیا کہ مریم نواز صاحبہ بھی انھی خوبیوں کی مالک ہیں۔‘
اس ٹویٹ کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا اور مسلم لیگ ن کے لوگ جہاں ڈرامے کے ہیرو کو اپنی قائد سے جوڑے جانے پر بے حد خوش نظر آئے وہیں مخالف سیاسی جماعتوں کے صارفین اپنے اپنے قائدین کے قصیدے پڑھتے نظر آئے۔
'ارطغرل نے عمران خان اور مریم نواز کو ایک صفحے پر لانے میں مدد کی '
ارطغرل کے مختلف کرداروں میں لوگ موجودہ سیاسی شخصیات کو ڈھونڈنے لگے مگر بہت سے صارفین صرف اس بات میں دلچسپی لینے لگے کہ, کون سا سیاسی قائد ارطغرل کی صحیح عکاسی کرتا ہے؟
صحافی اور اینکر پرسن فریحہ ادریس نے ٹوئٹر کے صارفین سے اس سوال پر ان کی رائے طلب کر ڈالی اور انتخاب کرنے کے لیے عمران خان اور مریم نواز کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو کا نام بھی شامل کر دیا۔
ثاقب نامی ایک صارف نے ٹویٹس کا ایک سلسلہ شائع کیا , جس میں ڈرامے کے مختلف کردار جیسا کہ کُردوگلو، کارا توئے غار اورگوندودلو کی تصاویر کے ساتھ پاکستانی سیاستدانوں کی تصاویر لگائیں۔
ثاقب نے لکھا کہ یہ وہ سیاستدان ہیں جو اس ڈرامے کے کرداروں سے , شکل اور صورت میں نہیں بلکہ عادات و سکنات میں مشابہت رکھتے ہیں۔
صحافی عباس ناصر نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے اس ڈرامے کی حمایت اور حنا پرویز بٹ کی حالیہ ٹویٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزاحیہ انداز میں لکھی ایک ٹویٹ شیئر کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ارطغرل نے عمران خان اور مریم نواز کو ایک صفحے پر لانے میں مدد کی اور ایک مرتبہ پھر ترکی کے ’ڈرامائی دفاتر‘ اجنبی سا محسوس کرنے والے پاکستانیوں کو اکٹھا کررہا ہے۔‘
’ہمیں مقامی تاریخ کو فروغ دینا چاہیے‘
پاکستان تحریک انصاف کے حال ہی میں ترقی پانے والے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی مواصلات شہباز گِل نے بھی چند روز قبل ارطغرل ڈرامے سے;; متعلق عوام کو اپنی رائے سے آگاہ کیا۔
اپنے بیانات کی وجہ سے میڈیا کی شہ شرخیوں میں رہنے والے شہباز گِل نے نو مئی کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا کہ ڈرامہ ’ارطغرل غازی میں دکھایا گیا ہے کہ غدار پہلے حکومتی نظم و نسق چ لاتے تھے اور جیسے ہی حالات خراب ہوتے یا ان کا احتساب ہونے کہ قریب آتا تو وہ دشمنوں کے پاس جا کر پناہ لیتے تھے۔‘
شہباز گِل نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کا اشارہ کس کی جانب تھا مگر صارفین خود ہی یہ نتیجہ اخذ کرتے دکھائی دیے۔
تحریک انصاف کے حمایتیوں نے جہاں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے اس ٹویٹ کے تانے بانے جوڑے وہیں سعود نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’یہاں شاعر پرویز مشرف کو طعنے مار رہا ہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ اس بحث میں نہیں پڑیں کہ ارطغرل کے کردار میں کس سیاسی شخصیت کی جھلک کو دیکھا جاسکتا ہے۔
نفیسہ شاہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر چند سوال اٹھائے کہ پاکستان ٹیلی وژن آخر ایک ترک ڈرامہ کیوں دکھا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسے نجی چینیلز پر بھی تو دیکھا جا سکتا ہے۔
پاکستان ٹیلی وٰژن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں مقامی تاریخ اور ٹیلنٹ کو فروغ دینا چاہیے۔‘
پاکستانی سیاست دان ان ڈراموں کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض اوقات صارفین , کو ان ڈراموں میں موجود اخلاق پر مبنی پیغام دینے کے علاوہ اس سے حاصل ہونے والے سبق کا درس ; دیتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔
ڈراموں کی بھر مار کے ساتھ یہ سلسلہ عنقریب اختتام پزیر ہوتا دکھائی; نہیں دیتا۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.