بھاگتے بھاگتے اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا... اس کے پیچھے ایک بھاری بھرکم مظبوط جسامت کا مرد بھاگتا ہوا آ رہا تھا... وہ جتنی تیز بھاگ سکتی تھی بھاگ رہی تھی
"بھاگتے بھاگتے اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا... اس کے پیچھے ایک بھاری بھرکم مظبوط جسامت کا مرد بھاگتا ہوا آ رہا تھا... وہ جتنی تیز بھاگ سکتی تھی بھاگ رہی تھی.... جب سامنے سے آنے والے کسی ایک اور مرد سے ٹکرا کے گر پڑی... اس کے حواس کام نہیں کر رہے تھے... پلیز مجھے بچا لو... وہ اس مرد کے آگے گڑگڑائی... آہ وہ مجھے مار ڈالے گا... وہ سسک رہی تھی... علی رضا نے غور سے لڑکی کو دیکھا.. کافی خوبصورت لڑکی تھی
اسے بچا لینا فائدے سے خالی ہر گز نہیں تھا... اس کے شیطانی دماغ نے کام کرا.. اور حوس کا درندہ پوری طرح جاگ گیا... علی رضا نے اپنا کوٹ اتارا اور لڑکی کے کندھوں پہ ڈال دیا.. اور خود اس کو اپنی کمر کے پیچھے کھڑا کر کے اس کے آگے کھڑا ہو گیا... سامنے سے آنے والے مرد نے جب علی رضا کو دیکھا تو وہیں سے راستہ بدل لیا.
علی نے اسے جاتے ہوئے دیکھا اور لڑکی سے کہا... اب آپ محفوظ ہیں
رات کے اس وقت اب آپ کہاں جائیں گی... وہ سامنے میری کار کھڑی ہے کیا آپ میرے ساتھ چلنا پسند کریں گی؟ اس نے لڑکی سے پوچھا جو کہ کھڑی آنسو بہا رہی تھی... آپ میرے محسن ہیں.. لڑکی نے کہا میں آپ کے ساتھ جانا چاہوں گی..
. پھر کل خود ہی کہیں چلی جاوں گی... اور اس طرح ان دونوں نے کار میں بیٹھ کر علی کے گھر کی راہ لی...علی بار بار اسے اوپر سے نیچے تک دیکھ رہا تھا.. اس کی نیت ہی صاف نا تھی.. اس کی نظر کیسے صاف ہوتی... مگر وہ پوری کوشیش کر رہا تھا کہ اس کا ارادہ لڑکی پہ ظاہر نا ہو... وہ دونوں اب گھر پنہچ چکے تھے
. اس نے لڑکی کو پانی پلایا.. اور آرام کرنے کا مشورہ دیا... کچھ دیر بعد کھانے سے فارغ ہو کر وہ لڑکی سے اس کے بارے میں پوچھنا لگا... مگر لڑکی نے کہا کہ میں بہت پریشان ہوں.. کیا ہم کل بات کر سکتے ہیں..؟ ہاں کیوں نہیں... آئیے میں آپ کو آپ کا کمرہ دکھا دوں.. علی اسے لے کر کمرے تک چلا آیا.. یہ کمرہ گھر میں کافی اندرونی حصے میں بنا ہوا تھا..
جیسے ہی وہ دونوں اندر داخل ہوئے لڑکی نے خوف زدہ ہوتے ہوئے کہا... میں یہاں اکیلی کیسے سووں گی.. مجھے ڈر لگے گا... کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ بیڈ پہ سو جائیں اور میں صوفے پہ سو جاؤں...لڑکی نے پوچھا....علی کو لگا اس کی دل کی مراد پوری ہو گئی
وہ اس کمرے میں اب تک بےشمار لڑکیاں لا چکا تھا... کبھی گرل فرینڈ کے رشتے سے کبھی نکاح کا جھانسا دے کر کبھی کسی اور بہانے سے یہ لڑکی پہلی لڑکی ہر گز نہیں تھی... علی نے ہامی بھر لی... کمرے کا دروازہ بند کر دیا گیا اور یہ رات کے 11 بجے کا وقت تھا...
گھڑی تین بجا رہی تھی... جب ایک سیاہ کار علی کے گھر کے باہر رکی... اس کار میں وہی مرد بیٹھا تھا جو اس لڑکی کا پیچھا کر رہا تھا...
پھر اس نے گھر کے دروازے سے لڑکی کو باہر آتے دیکھا... لڑکی نے کار کا دروازہ کھولا اور اندر بیٹھ گئی... اس نے ایک خون آلود چاقو نکال کر سامنے رکھا.. ہاتھوں سے دستانے اتارے... اور مسکرا کر بولی...
ہماری پلاننگ اس بار بھی کامیاب رہی سر آج اس معاشرے سے ایک اور حوس پرست اپنے انجام کو پنہچ گیا یہ سن کر وہ آدمی مسکرایا اور اس نے کار آگے بڑھا دی
ختم شد...
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.