اسلام آباد”نواز شریف نے اپنی چُپ توڑنے کا فیصلہ کیا تو کھلبلی مچ گئی۔ مخالفین نے ایسی چیخ و پکار کی کہ ہم نے بھی اپنا دل تھام لیا اور آگے پیچھے دیکھنے لگے
کہ کہیں کوئی شیر مارگلہ کی پہاڑیوں سے اُتر کر شاہراہ دستور پر تو نہیں آ گیا؟ شکر ہے سب خیریت تھی نامور کالم نگار حامد میر اپنے تازہ ترین کالم میں لکھتے ہیں
۔نواز شریف نے صرف وڈیو لنک پر اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے اجتماع سے خطاب کا فیصلہ کیا تھا۔ خطاب کی یہ دعوت اُنہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے نوجوان سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹیلی فون پر دی تھی
اور جب بلاول نے ایک ٹویٹ کے ذریعہ یہ اعلان کیا کہ اُنہوں نے نواز شریف کو آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کی دعوت دی ہے تو اربابِ اختیار حیران رہ گئے۔ وہ تو روزانہ یہ دعوے کر رہے تھے
کہ اپوزیشن کی قیادت اُن سے این آر او مانگ رہی ہے لیکن نواز شریف کی تقریر کا مطلب تو اعلانِ لڑائی تھا اور اس لڑائی میں شہباز شریف اور مریم نواز بھی نواز شریف کے سنگ سنگ تھے۔تقریر سے پہلے تقریر کی دھوم نے حکومت کے اُن وزراء کو پریشان کر دیا جو نون میں سے شین کو نکال رہے تھے
اور دعوے کر رہے تھے کہ بہت جلد نواز شریف اور شہباز شریف کے راستے جُدا ہو جائینگے
اتوار کو بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں ایک طرف نون اور شین یک جان دو قالب تھے
دوسری طرف ایک زرداری بھی حکومت کیلئے مزید بھاری بھاری سا لگ رہا تھا۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.