Skip to main content

کرونا کے بعد مشکلات کا دور”حل اقوام متحدہ کا فعال کردار ہے۔ تجزیہ کار

 واشنگٹن — 
دنیا کے متعدد خطوں میں علاقائی تصادموں اور جنگوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جہاں ایک جانب تو کرونا وائرس کی ہولناک وبا انسانی زندگیوں کو فنا کی وادیوں میں اتار رہی ہے اور دوسری جانب خود انسان بھی انسان کا دشمن بنا ہوا ہے۔ 
ان تصادموں میں نہ صرف معصوم انسانی جانوں کا زیاں ہو رہا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر در بدری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اور ایسے میں جب کہ کرونا کا یہ بے قابو عفریت انسانی جانوں کو نگل رہا ہے اور تہذیبوں کو چاٹ جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ مسلسل یہ کوشش کر رہی ہے کہ علاقائی تصادموں اور جنگوں کو ختم کروایا جائے تاکہ عالم انسانیت کی پوری توجہ اس وبا کے خلاف جنگ پر مرکوز ہو سکے۔ 
یہ وبا انسانی معاشروں کو برباد کر رہی ہے اور آنے والے وقت میں ایک ایسے شدید معاشی بحران کے لئے بنیادیں بھی فراہم کر رہی ہے جو شاید کسی کے بھی روکے رک نہیں سکے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جنگ بندیوں کی اپیلیں کر رہے ہیں لیکن اصغر گونڈوی کے اس شعر کے مصداق 
میری ندائے درد پہ کوئی صدا نہیں 
بکھرا دیے ہیں کچھ مہ و انجم جواب میں
اس ندائے درد پہ کوئی لبیک کہنے کو تیار نہیں ہے۔ افغانستان ہو یا یمن۔ کردوں کی سرگرمیاں ہوں یا براعظم افریقہ کے ملکوں میں ہونے والے تصادم۔ سیکرٹری جنرل اور انسانیت کا درد رکھنے والوں کی یہ اپیلیں صدا بہ صحرا ثابت ہو رہی ہیں۔ اس کی وجوہات کیا ہیں۔ اس بارے میں ہم نے بین الاقوامی سیاست کے ماہرین سے گفتگو کی۔ جن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کسی حد تک غیر موثر ہو چکی ہے اور اپنی بات منوانے کے قابل نہیں رہی ہے۔ 
برطانیہ میں ایوان بالا کے رکن لارڈ نذیر احمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ بہت کمزور ہو چکی ہے۔ دنیا میں کئی پاور ہاؤس یا اقتدار کے سر چشمے وجود میں آ چکے ہیں۔ ایک جانب یورپ ہے، دوسری جانب امریکہ ہے، پھر چین اور روس ہیں۔ ادھر ترکی، ایران اور پاکستان جیسے علاقائی گروپ ہیں، جو اقوام متحدہ سے ایک اعتبار سے لا تعلق سے ہو چکے ہیں۔
یہ صرف اسی وقت اقوام متحدہ کا ساتھ دیتے ہیں جب ان کی اپنی ضرورت ہوتی ہے۔ علاقائی تصادم بڑھ رہے ہیں اور ان تصادموں کے فریقوں میں سے ہر ایک کو بلا واسطہ یا بالواسطہ کسی نہ کسی بڑی طاقت کی حمایت بھی حاصل ہوتی ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے
 کوئی بھی فریق جنگ بندی کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ 
انہوں نے کہا کہ دنیا شدید نوعیت کی کساد بازاری کی جانب بڑھ رہی ہے۔ غربت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جو تصادموں کو جنم دیتی ہے۔ اس لئے وقت کی ضرورت یہ ہے کہ اس عالمی ادارے کو مضبوط کیا جائے اور اپنے مقاصد کی بجائے عالم انسانیت کے مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے۔
پاکستان کے ایف سی کالج کے پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہا کہ اقوام متحدہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر جو اسے کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ آج کے حالات میں اس ادارے کا دم غنیمت ہے اور اسے زیادہ سے زیادہ انسانیت کی بھلائی اور مسائل کے حل کے لئے استعمال کیا جانا چاہئیے!
انہوں نے کہا کہ کرونا کے بعد کے دور میں جب کہ کساد بازاری اپنے عروج پر ہو گی۔
اقدار تبدیل ہو رہی ہوں گی۔ اس وقت اس ادارے کی ضرورت اور بھی شدید ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ اس وقت کمزور ہو چکا ہے لیکن اب دنیا میں سوچ بدل رہی ہے اور جلد ہی اس ادارے کی اسی طرح ضرورت محسوس کی جائے گی جیسے دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر محسوس کی گئی تھی۔ 
اس مرحلے پر یہ تو کہنا مشکل ہے کہ اس ادارے کو کتنا فعال بنا یا جا سکے گا اور عالم انسانیت کے لیے یہ کتنی خدمات انجام دے سکے گا۔ لیکن کسی کے اس قول کے بارے میں ذہن میں سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ انسان نے پرندوں کی مانند ہوا میں اڑنا سیکھ لیا۔
آبی مخلوق کی طرح سمندروں میں تیرنا سیکھ لیا، لیکن انسانوں کی طرح زمین پر رہنا ابھی نہیں سیکھا۔
کب انسان زمین پر انسان کی طرح رہنا سیکھے گا

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان کا قومی جانور مار خور پہاڑوں پر رہنا کیوں پسند کرتا ہے؟ جانیں اس کے بارے میں دلچسپ معلومات

پاکستان کا قومی جانور مارخور ہے۔ مارخور ملک بھر میں تو زیادہ نہیں پایا جاتا کیونکہ یہ ایک سرد علاقے میں رہنے والا جانور ہے اس کے بارے میں یہ کہنا بلکل غلط نہ ہوگا کہ اس کو انسان بلکل پسند نہیں ہیں کیونکہ یہ اونچے پہاڑوں پر پایا جاتا ہے۔  مارخور کا نام تھوڑا عجیب ہے فارسی زبان میں "مار" کے معنی ہیں سانپ اور " خور" سے مراد ہے کھانے والا یعنی " سانپ کھانے والا جانور"۔ مگر ایسا حقیقت میں ہر گز نہیں ہے کیونکہ یہ گھاس پھوس کھانے والا جانور ہے۔  گلگت بلتستان میں مختلف اقسام کے جنگلی جانور پائے جاتے ہیں  جن میں مشہور جانور مارخور شامل ہے۔ یہ جانورانسان کی نظروں حتی کہ انسانی سائے سے بھی دور رہنا پسند کرتا ہے۔ مارخور کا قد 65 تا 115 سینٹی میٹر جبکہ لمبائی 132 تا 186 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔ اس کا وزن 32 تا 110 کلوگرام تک ہوتا ہے۔  مارخور کا رنگ سیاہی مائل بھورا ہوتا ہے اور ٹانگوں کے نچلے حصے پر سفید و سیاہ بال ہوتے ہیں۔ نر مارخور کی تھوڑی، گردن، سینے اور نچلی ٹانگوں پر مادہ کے مقابلے زیادہ لمبے بال ہوتے ہیں  مادہ کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے  جسم ا...

مریم نواز کیخلاف غیر قانونی اراضی منتقلی کا کیس، نیب نے ایسا کام کردیا کہ شریف خاندان کی پریشانیاں بڑھ جائیں گی........

  مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف غیر قانونی;  اراضی منتقلی کا کیس، نیب نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا، ماسٹر پلان تبدیلی    کے باعث نقصان کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف غیر قانونی اراضی منتقلی کے کیس میں قومی احتساب بیورو نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مذکورہ , جگہ کے ماسٹر پلان میں ہونے والی تبدیلی کے باعث نقصان کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے,  اور اس سلسلہ میں نیب نے 2004 کے لاہور ماسٹر;  پلان کی 2013 میں تبدیلی کے متاثرین کو شکایات کے;  اندراج کا حکم جاری کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ماسٹر پلان تبدیلی سے رہائشی اراضی کو زرعی اراضی پر منتقل کرنے سے عام شہریوں کا کروڑوں کا نقصان ہوا۔ مریم نواز شریف نے پالیسی تبدیلی سے فائدہ اٹھاتے 200 ایکڑ، میاں نواز شریف نے 100 کنال جبکہ میاں شہباز شریف نے100 کنال اپنے نام منتقل کرائی  ۔ نیب نے;  تمام متاثرین کو ڈی جی نیب کے نام پر درخواست دائر کرانے کا حکم دیا ;; ہے۔  

کابل سکول کے باہر خودکش دھماکے ، جاں بحق افراد کی تعداد 68 ہوگئی ...............

افغان دارالحکومت کابل میں ایک ; سکول کے باہر خودکش کاربم کےبعدیکے بعد دیگر ے ہونے والے دوبم دھماکوں میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 68 ہوگئی جبکہ 165 سے زائد زخمیوں کو;  شہرکے مختلف ہسپتالوں میں داخل کرادیا گیا ہے،زخمیوں میں  کئی افراد کی حالت;  نازک بتائی جاتی ہے جن کی وجہ سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔   سیدالشہداءسکول کے سربراہ علی ; خان احسانی اور افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کے مطابق ہفتہ کی ; سہ پہر تقریباًساڑھےچاربجےکابل شہر کےمغرب میں واقع دشت ارچی کےعلاقےمیں سیدالشہدا ء ہائی سکول کی عمارت کے داخلی دروازے کے باہر پہلے ایک کرولاکارنے آکر بم;    دھماکہ کرایا جس کے چند منٹ بعد مزیددو دھماکے ہوئے جن کی زدمیں آکر سکول سے رخصت ہونے والی متعدد طالبات سمیت سینکڑوں افرادجاں بحق اور زخمی ہوگئے۔خودکش کاربم دھماکے علاوہ دو بم دھماکوں کی نوعیت کے;  بارے میں افغان حکام نے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی ۔ اطلاعات ملتے ہی سیکیور ٹی فورسز کی بڑی تعدادنے علاقے کا گھیراؤکرلیا اورسائرن بجاتی ہوئی درجنوں ایمبولینس;   گاڑیاں تیزی سے جاں بح...