مولانا طارق جمیل لاوارث نہیں،کسی کو اُن کی توہین اور مذہبی طبقے کو نشانے بنانے کی اجازت نہیں دیں گے،ممتاز عالم دین کے حق میں بڑی آواز بلند ہو گئی ............
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان علما کونسل کے سربراہ علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے , کہ مولانا طارق جمیل لاوارث نہیں ہیں ،اُنہوں نے معذرت کر لی ہے ،مولانا کی آڑ میں مذہبی طبقے کو نشانہ بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے . مولانا طارق جمیل سے اُنہیں بھی اختلاف ہے, لیکن کسی کو بھی اُن کی توہین کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے سوشل میڈیا پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ, دو روز پہلے مولانا طارق جمیل نے ٹی وی چینل پر گفتگو کی تھی جس پر بہت سے اعتراضات پیدا ہوئے،مولانا صاحب نے اس کے بعد میڈیا پر آکے معافی مانگ لی اور اپنے الفاظ پر معذرت کر لی , لیکن اب بھی میڈیا کے کچھ دوست اور کئی لوگ سوشل میڈیا پر بالخصوص مولانا صاحب کو ہدف تنقید بنا کر علما، مذہبی قوتوں اور تبلیغی جماعت کو نشانہ بنا رہے ہیں . میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ سب سے بڑا قدم تو مولانا طارق جمیل نے یہ اٹھایا اور بڑے پن کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی غلطی پر معافی مانگ لی ،اس کے بعد یہ سلسلہ ختم ہونا چاہئے تھا ،کوئی بھی شیشے کے گھر میں بیٹھ کر جب دوسروں کو پتھر مارے گا تو پھر جوابی پتھر میں اس کا شیشے کا گھر ٹوٹ جائے گا ، اگر صحافی برادری کی دل آزاری ہوئی تھی تو مولانا نے اُس پر معذرت کر لی، قوم سے بھی معذرت کر لی،میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بعد یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بالکل ہی مولانا طارق جمیل کو لاوارث نہ سمجھا جائے،انسانوں سے غلطیاں ہوتی ہیں ،انسان خطاؤں کے پتلے ہیں ،ہمیں بھی مولانا صاحب کی کئی باتوں پر اعتراض ہے اور ان سے کہتے بھی ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے،اگر یہ سلسلہ تعصب کی بنیاد پر ہے , کہ آپ نے مولوی ،مسجد اور تبلیغی جماعت کو نشانہ بنانا ہے تو پھر ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں اور جواب دینا جانتے ہیں , اور اگر ہم جواب دیں گے تو پھر آپ کو شکایت ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہئے،مولانا طارق جمیل صاحب نے پوری قوم سے معذرت کی اور اُن کی معذرت کو قبول کیا گیا،مولانا طارق جمیل پاکستان کے سب سے بڑے خطیب ہیں اور اُن کو سنا جاتا ہے،اُن کا ایک اپنا حلقہ احباب ہے،ان پر بہت سارے اشکلات ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ , ایک شخص اپنی غلطی پر معذرت بھی کر لے پھر بھی آپ اُسے رگیدتے رہیں ،یہ چیز ناقابل قبول ہے،اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو پھر ہم مجبور ہوں گے کہ اپنے لوگوں کو اجازت دیں کہ وہ شروع ہونے والی اس بیہودگی کا جواب دیں ،غیرمناسب انداز تو ہم پھر بھی اختیار نہیں کریں گے لیکن بہت سے لوگ جو اس وقت شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر مار رہے ہیں اگر جوابی پتھر آیا تو وہ شیشہ ٹوٹ جائے گا جو ہم نہیں چاہتے . رمضان المبارک کا مہینہ ہے آئیے ایک دوسرے کو معاف کریں اور آگے بڑھیں۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.