" الیکشن میں تحریک انصاف کو فنڈز فراہم کرنیوالے عمران خان کے دوست عارف نقوی کو امریکہ بھیجا گیا تو وہ خودکشی کرسکتے ہیں لہٰذا۔۔۔" ملزم کے وکیل نے عدالت میں انتہائی حیران کن اپیل کردی .........
لندن (ویب ڈیسک) ایک پاکستانی تاجر عارف نقوی کے وکلا نے گزشتہ روز ویسٹ منسٹر کے مجسٹریٹ کی عدالت میں کہا کہ عارف نقوی پر مقدمہ چلانے کی مناسب جگہ برطانیہ ہے امریکہ نہیں۔ وکلا نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر عارف نقوی کو امریکہ بھیجا گیا تو ان کے حقوق انسانی کی خلاف ورزی ہوگی اور خدشہ ہے کہ وہ خودکشی کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ عارف نقوی کو امریکہ منصفانہ ٹرائم اور انصاف ملنے کی امید نہیں ہے، اس لئے انھیں ابراج گروپ پر الزامات کے حوالے سے ٹرائل کیلئے امریکہ منتقل نہیں کیا جانا چاہئے۔ عارف نقوی کے وکلا نے عدالت سے کہا کہ وہ ان کی امریکہ منتقلی سے انکار کردیں۔
روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ابراج گروپ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو کو فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات کاسامنا ہے۔ عارف نقوی کو گزشتہ سال امریکہ کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا جبکہ اسکاٹ لینڈ کا کہنا ہے کہ انھوں نے برطانیہ میں کوئی غلط کام نہیں کیا اور انھیں صرف امریکہ کی درخواست پر گرفتار کیا گیا ہے۔ عارف نقوی بھی اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کرچکے ہیں۔
وکلا نے دلائل دیئے کہ ابراج گروپ کا زیادہ تر کاروبار برطانیہ میں ہوا، اس لئے برطانیہ ہی ان کے خلاف کرمنل مقدمے کی سماعت کی مناسب جگہ ہے۔ وکلا صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ دو وجوہات کی بنا پر عارف نقوی کو رہا کیا جائے، اول یہ کہ ان کی ملک بدری reason of forum کے تحت نہیں کی جاسکتی اور دوسرے یہ کہ ایسا کرنا یورپی یونین کے حقوق انسانی کمیشن کے آرٹیکل 3 کے منافی ہے۔
وکلا صفائی نے مختصر دلائل کے دوران عدالت کے سامنے Love v Government of the United States کے ایک سابقہ مقدمے کی نظیر بھی پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ کے Extradition Act 2003 کے آرٹیکل 83A میں ایسے شخص کی ملک بدری کی ممانعت کی گئی ہے، اگر ایسا کرنا انصاف کے مفاد میں نہ ہو۔
انھوں نے کہا کہ اس دفعہ کا مقصد ایسی ملک بدری کو روکنا ہے، جس میں جرم پر یہاں مناسب اور منصفانہ ٹرائل ہوسکتاہو اور یہ بات انصاف کے مفاد میں نہیں ہے کہ جس شخص کی درخواست کی گئی ہو، اسے اس ملک کے حوالے کردیا جائے۔ 59 سالہ عارف نقوی ان دنوں ضمانت پر ہائیڈ پارک کارنر کے قریب اپنے گھر پر مقیم ہیں، اگر کراچی میں پیداہونے والے عارف نقوی کو، پاکستان میں جن کے مضبوط رابطے ہیں، امریکہ کے حوالے کردیا گیا تو انھیں 291 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ ان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اتنی طویل قید کی سزا عمر قید کے مساوی ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ لندن ہی وہ جگہ ہے جہاں سرمایہ کار کی کوریج ٹیم موجود تھی اور سرمایہ کاروں کیلئے ابراج گروپ کی تمام بڑی نئی اینی شیٹو لی گئیں اور ہیلتھ کیئر، ریئل اسٹیٹ، اسپیشل سچویشنز ، انرجی اور کریڈٹ سے متعلق مارکیٹنگ کا میٹریل تیار کیا گیا، ہمارے بیرونی پروفیشنل ایڈوائزرز کی اکثریت کا تعلق لندن سے ہے۔
ابراج گروپ کے وکیل عدنان صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ابراج گروپ کا دائرہ دبئی اور لندن کے درمیان تھا اور عارف نقوی لندن ہی میں بیٹھتے تھے، ابراج کیلئے امریکہ کی بہت ہی کم نہ ہونے کے برابر اہمیت تھی، تاہم ابراج گلوبل ہیلتھ فنڈ اور ابرام پرائیویٹ اکیویٹی فنڈVI میں سرمایہ کاری کے حوالے سے یہ اس کو بہت اہمیت حاصل ہوگئی تھی۔
وکلا نے ابراج پرائیویٹ ایکویٹی بزنس کے ایک سابق سینئر نائب صدر احمد وحید کی مثال پیش کی، جنھوں نے کہا تھا کہ ابراج گروپ کا دھڑکتا دل دبئی ہے لیکن اس کا دماغ اور کنٹرول وہاں ہوتا ہے، جہاں عارف نقوی ہوتے ہیں اور جو عام طورپر لندن میں ہوتے ہیں، جہاں سے اصل انویسٹر کوریج آپریشن ہوتا ہے۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.