دھوم دھام سے گوگل سے آنے والی تانیہ ادروس بھی رنگے ہاتھوں پکڑ ی گئیں ، چپکے سے اپنی کمپنی بنا لی ,.........
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی تخلیق کر دہ کمپنی ” ڈیجیٹل پاکستان انشی ایٹو“ سے متعلق سوشل میڈیا پر اس وقت تنازع کھڑا ہو گیا جب اس پروگرام کی سربراہی کرنے والی عمران خان کی معاون خصوصی تانیہ ادروس کی اس سے منسلک فنڈ اکھٹا کرنے کیلئے قائم کی گئی ایک غیر منافع بخش کمپنی (پاکستان ڈیجیٹل فاونڈیشن ) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شمولیت پر سوال اٹھایا گیا ۔اس معاملے نے ہر کسی کو چونکا کر رکھ دیاہے, تاہم اب اس معاملے پر تانیہ ادروس کا بیان بھی سامنے آ گیاہے ۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم خان نے گزشتہ سال 5 دسمبر کو ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کا آغاز کیا تھا اور اس اقدام کی قیادت کرنے کے لیے گوگل کی ایگزیکٹو تانیہ ایدروس کو نامزد کیا تھا جو گوگل سے اپنا عہدہ چھوڑ کر اس کی قیادت کرنے یہاں آئی تھیں۔ڈیجیٹل پاکستان پروگرام براہ راست وزیر اعظم آفس کے تحت کام کرتا ہے۔ رولز آف بزنس 1973 کے قواعد 4 کی شرائط کے مطابق فروری میں تانیہ ایدروس کو ڈیجیٹل پاکستان کے بارے میں وزیر اعظم کی خصوصی معاون مقرر کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ہونے والے حالیہ انکشافات کے مطابق اسی مہینے ڈیجیٹل پاکستان فاونڈیشن (ڈی پی ایف) کے نام سے غیر منافع بخش کمپنی کو حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان اقدام کی تعریف کرنے کے لیے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے سیکشن 42 کے تحت درج کرایا گیا تھا۔
ایس ای سی پی کی ویب سائٹ کے مطابق فاو¿نڈیشن کے بانی ڈائریکٹر تانیہ ایدروس، پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین، آن لائن ٹیکسی کمپنی کریم کے سی ای او مدثر الیاس شیخ اور جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر مہمند ہیں۔بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تانیہ ایدروس کی شمولیت اور فاونڈیشن کے فنڈز اور کاموں کے حوالے سے شفافیت کی کمی نے خدشات کو جنم دیا ; اور خاص طور پر یہ مفاد کے تصادم کا باعث بنی۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی ان خبروں ک پیش نظر تانیہ ادروس نے ڈاﺅن نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاون خصوصی کے غیر منافع بخش کمپنی کے بورڈ میں شامل ہونے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی نہیں ہے مسئلہ اس وقت پیدا ہوگا جب کمپنی منافع بخش ہوتی۔انہوں نے کہا کہ فاونڈیشن کا مقصد حکومت کو ڈیجیٹلائزیشن اقدامات میں بلا معاوضہ مدد فراہم کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح فاونڈیشن کا حکومت سے کوئی پیسے وصول کرنے کا ارادہ نہیں ہے اسی طرح یہ فاونڈیشن حکومت پر بوجھ بڑھانے ; کا بھی ارادہ نہیں رکھتی بلکہ بیرونی ڈونرز سے مالی اعانت کے ذریعہ فنڈ اکٹھا کرکے فنڈز بڑھانا چاہتی ہے نہ کہ قرضوں کو۔تانیہ ایدروس نے ڈان کو اس بات کی تصدیق کی کہ جہانگیر ترین کسی ایسے شخص کے طور پر جو حکومت کے اصلاحاتی اقدامات سے جڑے ہوئے ہیںبانی ٹیم کا حصہ تھے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ذاتی اور کاروباری دباو کے بڑھنے، جس کے لیے اپریل میں ان کے مکمل توجہ کی ضرورت تھی، کی وجہ سے انہوں نے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا۔ان کا کہنا تھا کہ15, اپریل 2020 کو جہانگیر ترین نے ممبر اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے استعفی دینے کا انتخاب کیا, اور اس کے مطابق بورڈ کو آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی نے جہانگیر ترین کی 23 اپریل کو رکنیت کی حیثیت سے استعفی دینے کی درخواست کو منظور کیا تھا۔
گوگل کی سابق ایگزیکٹو نے کہا کہ, فاونڈیشن کی ٹیم متعدد گرانٹز دینے والوں کے ساتھ رابطے میں ہے ., جس میں امیر ترین والے پاکستانی بھی شامل ہیں جو پاکستان کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔وزیر اعظم کی معاون نے کہا کہ جہانگیر ترین کی فاو¿نڈیشن کی قیادت انتظامیہ یا کارروائیوں میں کوئی جاری مصروفیت یا کردار نہیں ہے۔ان کے مطابق کمپنی نے ابھی باضابطہ ; طور پر کام اور فنڈ حاصل کرنا شروع نہیں کیا ہے۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.