Skip to main content

عمران خان کابینہ کے کئی وزراءکی کارکردگی اور رویے سے ناخوش ہیں لیکن انہیں برطرف کرنا ممکن نہیں کیونکہ۔۔۔ سینئر صحافی انصار عباسی بھی بول پڑے ........

عمران خان کابینہ کے کئی وزراءکی کارکردگی اور رویے سے ناخوش ہیں لیکن انہیں برطرف کرنا ممکن نہیں کیونکہ۔۔۔ سینئر صحافی انصار عباسی بھی بول پڑے


اسلام آباد   (ویب ڈیسک)   وزیراعظم عمران خان کابینہ کے کئی وزراءکی کارکردگی اور رویے سے ناخوش ہیں لیکن انہیں برطرف  کرنا سیاسی لحاظ سے ان کیلئے ممکن نہیں۔
اپنی 22 ماہ کی حکومت میں وزیراعظم نے متعدد مرتبہ اس عزم کا اظہار کیا کہ   وہ اپنے وزراءکی کارکردگی کا جائزہ لیں گے,  اور صرف ایسے ہی افراد کو کام کرنے کی اجازت دیں گے جو کام کر کے دکھائیں گے، لیکن پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکمران اتحاد کی پارلیمنٹ میں معمولی اکثریت انہیں اجازت  نہیں دیتی کہ  وہ کارکردگی نہ دکھانے والوں کیخلاف سخت ترین اقدام کر سکیں۔
سینئر صحافی انصار عباسی نے روزنامہ جنگ میں لکھا کہ پارٹی میں اندرونی لڑائی اور نظم و ضبط کا نہ ہونا عمران خان کیلئے باعث ہزیمت ہیں لیکن اپنی  ساکھ اور ماضی کے رکارڈ کے برعکس وہ کارکردگی نہ دکھانے والوں اور   نظم و ضبط کا مظاہرہ نہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی سے گریز کر رہے ہیں۔
وزیراعظم اس وقت شدید دباﺅ میں ہیں کیونکہ وہ اپنی پارٹی کے,.  کسی رکن کو کھونا چاہتے ہیں اور نہ ہی اتحادی جماعتوں کو۔ اپنی حکومت کے ابتدائی دنوں میں عمران خان پرعزم تھے کہ وہ کابینہ کیلئے بہترین  ارکان لائیں گے لیکن جیسے وقت گزرتا گیا حالات معمول کے مطابق نظر آنے لگے۔
اپنی حکومت کے ابتدائی 100 دن میں، پی ٹی آئی نے جراتمندانہ اہداف مقرر کیے تھے میں سے اکثر پورے نہیں ہوئے۔  تاہم، کسی بھی وزیر کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دسمبر 2018ءمیں وزیراعظم نے کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ وزارتوں اور ڈویڑنوں کی ہر تین ماہ بعد کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
اسی مہینے میں کچھ وزراءکی کارکردگی کی وجہ سے تعریف کی گئی جبکہ ایک وزیر مملکت کو وفاقی وزیر بنا دیا گیا لیکن کسی کو ڈانٹ پلائی گئی اور نہ ہی کارکردگی نہ دکھانے والے کو برطرف کیا گیا ۔ تاہم، بعد میں حکومت تین مہینے میں کارکردگی کا جائزہ لینے کی بات بھی پوری نہ کر سکی۔ گزشتہ سال ستمبر میں وزیراعظم آفس (پی ایم او) نے 27? وزارتوں کو سخت وارننگ (Red Letter) جاری کی کیونکہ یہ وزراءوہ کام بروقت نہ کر پائے جو انہیں کرنے کیلئے دیا گیا تھا۔
اس خط کو حتمی وارننگ قرار دیا گیا تھا اور ساتھ ہی ناراضی کا اظہار بھی کیا گیا تھا اور 34 میں سے 27 وفاقی سیکریٹریٹز کو یہ خط جاری کیا گیا۔ یہ Red Letter جاری ہونے کے باوجود کسی بھی وزیر کیخلاف کوئی سنگین نتائج سامنے نہیں آئے۔
رواں سال مارچ میں وزیراعظم نے اپنی کابینہ کے کچھ وزیروں کے غیر پیشہ ورانہ رویے پر بیزاری کا اظہار کیا اور یہ تک کہا کہ جب حکومت کے وزیروں کے بیانات ہی مشکلات پیدا کرنے کیلئے کافی ہوں تو اپوزیشن کو کچھ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
میڈیا میں آنے والی رپورٹ کے مطابق، پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب اپوزیشن کچھ نہیں کرتی، کچھ وزیر ایسے بیانات دے دیتے ہیں جس کا بعد میں ملبہ سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے وزراءکو ڈانٹتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ ایسے وزیر بھی ہیں جو اپنے دفاتر کی بجائے کوہسار مارکیٹ میں نظر آتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ایسے وزیروں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
رواں سال اپریل میں بھی وزیراعظم نے اپنے کچھ وزراءکے  غیر پیشہ ورانہ رویے پر ناراضی ظاہر کی اور تمام وزیروں سے کارکردگی کی رپورٹس طلب کیں اور ساتھ ہی اشارہ دیا کہ  جو لوگ ہدف کے مطابق کارروائی نہیں دکھائیں  گے انہیں برطرف کر دیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، بعد میں وزیراعظم کو معلوم ہوا کہ ان کی کابینہ کے کئی وزیروں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں تھی  ۔ انہوں نے ان وزراءسے عہدہ سنبھالنے سے لے کر اب تک کارکردگی کے حوالے سے جامع رپورٹ طلب کی۔ وزراءسے یہ بھی سوال کیا گیا کہ,  وہ مستقبل میں اپنی اپنی وزارتوں کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل طے کریں۔ تاہم، اب بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
اور اب ایک مرتبہ پھر وزیراعظم عمران خان نے اپنے  وزراءکو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی کارکردگی 6 ماہ میں درست کرلیں، ناکامی  کی صورت میں معاملات ہاتھوں سے نکل سکتے ہیں۔ دی نیوز نے بدھ کو خبر دی تھی , کہ وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری کے انٹرویو پر غیر ملکی;  میڈیا میں بحث چھڑ گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان نے فواد چوہدری کو مزید بات کرنے سے روک دیا ہے اور کہا ہے ., کہ کابینہ کے ارکان بحث و مباحثے میں احتیاط سے کام لیں اور پارٹی کی صفوں میں اتحاد کو نقصان نہ پہنچائیں۔

Comments

Popular posts from this blog

وزرائے تعلیم کا اجلاس، گرمیوں کی چھٹیاں محدود، کسی طالب علم کو بنا امتحان پرموٹ نہ کرنے کا فیصلہ..................

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیرصدارت  ; ہونے والے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں رواں سال کسی بھی;,  طالب علم کو بنا امتحان پرموٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شفقت محمود کی زیر صدارت ہونے والے  ;   اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے تعلیم کے علاوہ کشمیر اور گلگت ;  بلتستان کے وزرائے تعلیم نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ رواں سال کسی بھی طالب علم کو بغیر امتحان کے پرموٹ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس نے;  اس بات پر اتفاق کیا کہ تمام کلاسز کے امتحانات ہر صورت منعقد کیے جائیں گے۔   اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دسویں اور,;     بارہویں کے امتحانات جون میں لیے جائیں گے۔ رزلٹ میں تاخیر پر جامعات پروویژنل سرٹیفکیٹ,;    کی بنیاد پر داخلے دیں گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ,;  موسم گرما کی تعطیلات کم ہوں گی اور اس بارے میں فیصلہ صوبے کریں گے۔

بوائے فرینڈ کو سرعام شادی کی پیشکش کرنا مہنگا پڑگیا، لڑکی نے تھپڑ دے مارا، لیکن وجہ شادی سے انکار نہ تھی...............

  ایک نوجوان نے ڈزنی لینڈ کی سیر کے دوران اپنی گرل فرینڈ کو شادی کی پیشکش کرنے کی رومانوی منصوبہ بندی کر رکھی تھی لیکن;  جب اس نے اپنے دوستوں کے سامنے گرل فرینڈ کے آگے ایک گھٹنے پر جھک کر شادی کی پیشکش کی تو ایسا کام ہو گیا کہ اس نے سوچا بھی نہ تھا۔  ڈیلی سٹار کے مطابق کیڈ نامی اس نوجوان نے,  جب شادی کی پیشکش کی تو اس;  کی گریشی او نیل نامی گرل فرینڈ نے اسے ہلکے سے ایک تھپڑ رسید کر دیا۔ اس تھپڑ کی وجہ شادی سے انکار نہیں تھا.  بلکہ گریشی سمجھ بیٹھی تھی;  کہ شاید وہ اس سے مذاق کر رہا ہے۔ گریشی اور کیڈ کے دوست اس واقعے کی ویڈیو بنا رہے تھے۔ گریشی نے یہ ویڈیو اپنے ٹک ٹاک اکاﺅنٹ پر پوسٹ کی ہے;.  جس میں اس نے لکھا ہے کہ ”کیڈ نے ڈزنی لینڈ میں مجھے شادی  کی پیشکش کی اور میں سمجھ بیٹھی کہ,  وہ میرا مذاق اڑا رہا ہے اور پھر یہ کام ہو گیا۔“ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ,  گریشی تھپڑ مارتے ہوئے کیڈ سے کہتی ہے کہ ’ایسا مت کرو‘ اور جواب میں کیڈ کہتا ہے کہ’ نہیں، اس بار میں مذاق نہیں کر رہا‘     اور یہ کہتے ہی وہ جیب سے انگوٹھی نکال ...

سونے کی قیمت میں معمولی کمی...............

  ملک بھرمیں سونے کی فی تولہ قیمت مزید 100 روپے کم ہوئی ہے۔ سندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے ;  مطابق 100 روپے ; کمی کے بعد ; ملک میں فی تولہ سونے کی قدر ایک ; لاکھ 12 ہزار;  روپے ہوگئی ہے۔10 گرام سونے کی قدر 86 روپے کم ہوکر;  96 ہزار 22 روپے ہو گئی۔\