ملک میں سیسیلیئن مافیا، آٹا مافیا اور چینی مافیا کے بعد اب فارما سو ٹیکل مافیا کی گونج سنائی دینے لگی،سپریم کورٹ نے دوائیں مہنگی ہونے کیخلاف کیس میں وفاقی حکومت اور ڈریپ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
جمعہ کودوائیں مہنگی کیے جانے کیخلاف کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے سخت ریمارکس دئیے ۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ملک میں دوا سازوں کا بہت بڑا مافیا ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آخر کر کیا رہی ہے؟کیاوفاقی کابینہ نے قیمتوں سے متعلق کوئی فیصلہ کیا؟ حکومت کو معلوم ہی نہیں کہ کرنا کیا ہے
فیصلوں کی ہمت نہیں،صرف کاغذی کارروائی کی جاتی ہے۔ انھوں نے مزید ریمارکس دئیے کہ خود فیصلے کرنے کے بجائے حکومت معاملہ عدلیہ کے گلے ڈال دیتی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نجی کمپنی نے 8 دوائیوں کی قیمت بڑھائی،معاملہ کابینہ کو نہیں ٹاسک فورس کو بھیجا گیا تھا۔
اس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے کہ ٹاسک فورس فیصلہ کرنے کے بجائے معاملے پر بیٹھ ہی گئی،ڈریپ بروقت فیصلہ نہ کرے تو قیمت مقررہ مدت کے بعد ازخود بڑھ جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دوا ساز کمپنیاں خام مال خریداری کے نام پر سارا منافع باہر بھیج دیتی ہیں، ڈریپ کہتی ہے کہ مُٹھی گرم کرو تو سارا کام ہوجائے گا۔
عدالتی عملے نے بتایا کہ نجی کمپنی کے وکیل دوسری عدالت میں مصروف ہیں جس پر سماعت پیر 29 جون تک ملتوی کردی گئی۔
فیصلوں کی ہمت نہیں،صرف کاغذی کارروائی کی جاتی ہے۔ انھوں نے مزید ریمارکس دئیے کہ خود فیصلے کرنے کے بجائے حکومت معاملہ عدلیہ کے گلے ڈال دیتی ہے۔
اس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے کہ ٹاسک فورس فیصلہ کرنے کے بجائے معاملے پر بیٹھ ہی گئی،ڈریپ بروقت فیصلہ نہ کرے تو قیمت مقررہ مدت کے بعد ازخود بڑھ جاتی ہے۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.