پاک سوزوکی کا اپنی 3گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا اضافہ، گاڑیاں بھی عام عوام کی قوت خرید سے باہر ہونے لگیں
کراچی “پاک سوزوکی نے اپنی 3 گاڑیوں کے الٹو، ویگن آر اور سوئفٹ کی قیمت میں 42ہزارروپے تک کا اضافہ کر دیا
پاکستان کے مشہور برانڈ کی جانب سے ایئرکنڈیشنر اور ائیربیگ والی پیش کردہ سب سے سستی کار آلٹو وی ایکس آر کی قیمت 35 ہزار روپے اضافے کے بعد اب 1.433 ملین روپے ہوگی جبکہ سوزوکی کی جانب سب سے سستی گاڑی آلٹو کا وی ایکس میں
ایئرکنڈیشنر اور ائیربیگ کی سہولت نہیں اس کے قیمت 1.2 ملین روپے ہے۔آلٹو کے ٹاپ ویرینٹ اے جی ایس کی قیمت 35ہزار روپے اضافے کے بعد اب 16لاکھ 33 ہزار روپے ہوگئی ہے
ویگن آر وی ایکس آر کی قیمت 42 ہزار روپے اضافے کے بعد گاڑی کی قیمت 16 لاکھ 40ہزار ہوگئی ہے اسی طرح آلٹو کا وی ایکس ایل ورژن کی قیمت میں 35ہزار روپے اضافے کے بعد 17 لاکھ 30ہزار روپے میں فروخت ہوگی جبکہ سوئفٹ ایم ٹی اور ایم ٹی کی قیمت میں 35ہزار روپے اضافے کے بعد 20لاکھ 30ہزار اور 21لاکھ 75ہزار ہوگئی ہے
بی ایم اے کیپیٹل کے ریسرچ تجزیہ کار طحہ مدنی نے کہا ہے کہ جب کسی بینکر کو پہلی مرتبہ ترقی کے بعد کار کا حق ملتا ہے
تو بینک اسے الٹو دیتا ہے کیونکہ یہ ملک میں تکنیکی طور پر سب سے سستی کار ہے۔انہوں نے کہا کہ سوزوکی کی فروخت شدہ کاروں کی تعداد میں کوئی بہتری نہیں آرہی ہے لہذا وہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اپنے محصول اور منافع میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں
کیونکہ سوزوکی کمپنی جانتی ہے کہ ان کے خریدار ہمیشہ موجود رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہاں پرنس پرل یا یونائیٹڈ براوو جیسی کم قیمت والی گاڑیاں فروخت ہوتی ہیں
انہوں نے کہا کہ وہ اپنا ڈیٹا بانٹ نہیں سکتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ 5 فیصد آلٹو تک فروخت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا لوگ سوزوکی گاڑیاں خریدتے ہیں کیونکہ اس کی بازار میں فروخت قیمت ہوتی ہے
اور اس کے کچھ حصے آسانی سے اور سستی قیمت پر بھی دستیاب ہوتے ہیں۔طحہ مدنی نے مزید بتایا کہ چونکہ گاڑیاں زیادہ مہنگی ہورہی ہیں، اس لیے اب لوگ موٹرسائیکل خریدنے کی طرف بڑھ رہے ہیں
پاک سوزوکی پاکستان میں مشہور برانڈز کے مابین سب سے کم قیمت والی گاڑیاں پیش کی ہیں۔ پاک سوزوکی نے 30 سالوں کے بعد 2019 میں مہران کے لئے پاکستان کا سب سے
اوپر فروخت ہونے والا برانڈ بند کردیا اور اس کی جگہ الٹو کو دوبارہ 660 سی سی انجن کے ساتھ دوبارہ متعارف کرایا تھا۔گاڑیوں کی موڈیفیشن کرنے والے شکیب خان کا کہنا ہے
کہ حقیقت میں مہران دراصل دوسری نسل میں آلٹو تھی جو 1989 میں پاکستان میں متعارف ہوئی۔ پاکستان
واحد ملک ہوسکتا ہے جہاں ایک ہی وقت میں مختلف نسلوں کا ایک ہی ماڈل فروخت ہوئی۔پاک سوزوکی نے سال 2000 میں پانچویں جنریشن آلٹو 1000 سی سی کی شروعات کی تھی
جبکہ اس سے قبل اس کی 2012 میں بندش سے قبل 800 سی سی مہران فروخت ہورہی تھی۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.