جہیز بلاشبہ ایک ایسی لعنت ہے جس کی وجہ سے کئی بیٹیاں اپنے ماں باپ کے گھر میں ہی بیٹھی رہ جاتی ہیں۔ ماں باپ اپنے جیون بھر کی کمائی بیٹیوں کو جہیز کے طور پر دے دیتے ہیں تاہم اس حوالے سے وفاقی حکومت نے بڑا اہم فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے جہیز کے نام پر بے جا خرچ کے خلاف اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جہیز اور دلہن کے تحائف ترمیمی بل 2020ء کے تحت وزارت مذہبی امور نے دولہا کی جانب سے جہیز کی طلب اور نمائش پر پابندی کی سفارش کردی۔
معاشرے میں جہیز کی لین دین کے بڑھتے ہوئے رجحان اور دلہن کو تحفظ فراہم کرنے اور دلہن کے تحائف ممانعت ایکٹ 1976ء میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے
اس کے لئے نکاح نامے میں تفصیل درج کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے
تاہم شادی میں شرکت کر نے والے مہمانوں کی جانب سے 1 ہزار سے زائد مالیت کے تحائف دینے پر پابندی ہوگی اور ان شرائط کے خلاف ورزی قابل سزا تصور کی جائے گی، بل میں ترمیم کی سمری کابینہ کو ارسال کر دی گئی ہے
اس بل کے تحت جہیز اور دلہن کو دیئے جانے والے تحائف کی قیمت 4 تولے سونے سے زائد نہیں ہوگی، شادی کے اخراجات 4 تولہ سونے کی قیمت سے زیادہ نہیں ہوں گے۔ ان اخراجات میں شادی کے فنکشن کے اخراجات شامل ہوں گے تاہم جہیز اور دلہن کے تحائف کے اخراجات شامل نہیں ہوں گے
اس مقصد کے لئے مذکورہ ایکٹ کے سیشن میں ترمیم کی جائے گی اور ایکٹ میں سیشن 6A شامل کیا جائے گا جس کے تحت نکاح کے وقت دولہا اور دلہن کے والدین کی جانب سے نکاح نامے کے کالم میں جہیز میں اور تحائف میں دی جانے والی اشیاء کی تفصیلات اور قیمت درج ہوں گی۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.