Skip to main content

سینیٹ میں پیش کیے گئے نئے قانون میں کم سے کم سزا کیا رکھی گئی ہے ؟


 اسلام آباد”پیر کو سینیٹ میں ایک قانون پیش کیا گیا ہے جس میں خواتین اور 18؍ سال سے کم عمر بچے اور بچیوں کے ساتھ بداخلاقی کے مجرموں کو سرعام سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ کم سے کم سزا کے طور پر تادم مرگ قید کی تجویز دی گئی ہے۔

نامور صحافی انصار عباسی اپنے ایک خصوصی تبصرے میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔بل میں تجویز دی گئی ہے کہ ایسے کیسز میں سمجھوتے کی کوئی گنجائش نہیں ہونا چاہئے

 ایسے معاملات میں تیز تر انصاف کیلئے، ضابطہ فوجداری اور تعزیرات پاکستان میں ترامیم کی تجویز بھی دی گئی ہے کہ ایسے کیسز کو براہِ راست ہائی کورٹ کی سطح پر زیر سماعت لائے جائیں اور فیصلہ 30؍ دن میں کیا جائے

 یہ قانون مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے پیش کیا ہے جسے فوجداری قوانین (ترمیمی) ایکٹ 2020ء کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت تعزیرات پاکستان کے سیکشن 376؍ میں مندرجہ ذیل تبدیلی کی تجویز پیش کی گئی ہے: (۱) جو بھی غلط کاری کرے گا اسے تختہ دار پر لٹکانے کی سزا دی جائے یا اس مجرم کی موت تک اسے قید رکھا جائے، اس میں پیرول پر رہائی نہیں ہوگی اور ایسے شخص پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گ

(۲) جب اس کیس میں دو یا اس سے زیادہ افراد ملوث ہوں تو ہر شخص کو تختہ دار پر لٹکانے کی سزا دی جائے گی یا اسے مرتے دم تک قید رکھا جائے گا اور پیرول پر رہائی نہیں ہوگی۔ ایکٹ XLV مجریہ 1860ء کے سیکشن 377؍ میں ترمیم کرکے یہ تجویز پیش کی گئی ہے

’غیر فطری جرائم: (۱)کسی نے بھی اگر غیر فطری انداز سے کسی مرد، عورت یا جانور کےساتھ ایسا کیا تو اسے عمر قید کی سزا دی جائے یا پھر ایسی قید کی سزا دی جائے جو دو سال سے کم

اور دس سال سے زیادہ نہ ہو، اور اس پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے۔ (۲) ذیلی سیکشن اول میں وضع کردہ سزا کے علاوہ جس نے بھی کسی 18؍ سال سے کم عمر لڑکے کے ساتھ غیر فطری عمل کیا اسے تختہ دار کی سزا یا تادم مرگ قید کی سزا دی جائے اور اس میں پیرول پر رہائی ممکن نہیں ہوگی اور جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا

 ضابطہ فوجداری 1898 (پنجم برائے 1989) کے سیکشن 265 ایم میں اس ترمیم کی تجویز دی گئی ہے۔ سماعت کا وقت۔ (۱) اپنے اصل فوجداری دائرہ اختیار پر عمل کیلئے ہر ہائیکورٹ اس وقت سماعت کرے اور اس میں مناسب وقفہ ہو اور اس کا دورانیہ اس عدالت کے چیف جسٹس وقتاً فوقتاً طے کریں۔(۲) 376 اور 377 کے جرائم کیلئے ہر ہائی کورٹ روزانہ کی بنیاد پر کسی بھی وقفے کے بغیر سماعت کرے اور ٹرائل چار ہفتوں میں مکمل کیا جائے

 ضابطہ فوجداری کے سیکشن 381؍ میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے: سیکشن 376؍ کے تحت جاری کردہ آرڈر پر عمل۔ (۱) جب سیشن کورٹ کی جانب سے جاری کردہ تختہ دار کی سزا کا حکم ہائی کورٹ میں تصدیق کیلئے پیش کیا جائے تو سیشن کورٹ تصدیق کا خط وصول کرنے پر یا ہائی کورٹ سے کوئی دوسرا آرڈر موصول ہونے پر اس آرڈر پر عمل کرے اور اس ضمن میں وہ وارنٹ جاری کرے یا جو ضروری اقدامات ہوں وہ کرے۔ بل کے مطابق، تختہ دار کی سزا کا جو آرڈر سیکشن 376 اور 377 پی پی سی کے

تحت جاری کیا گیا ہو؛ اس پر عمل عوامی مقام پر کیا جائے اور اس کیلئے وارنٹ جاری کیا جائے یا ضروری اقدامات کیے جائیں۔ شرط یہ ہے کہ تختہ ، ماسوائے بداخلاقی کے کیس کے، پر اس وقت عمل نہ کیا جائے جب مرنے والے کے ورثاء مجرم کو معاف کر دیں یا مجرم کے ساتھ سزا پر عمل سے عین قبل کسی سمجھوتے پر راضی ہو جائیں

 بل میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ سی سی پی میں 411 اے میں یہ شق شامل کی جائے: باوجود اس کے کہ یہاں جو کچھ بھی کہا گیا ہے، اگر سیکشن 376 اور 377 کے تحت ڈویژنل کورٹ یا سیشن کورٹ کی طرف سے کوئی آرڈر جاری کیا گیا ہو تو اس کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر ہونے والی اپیل پر دو ہفتوں میں فیصلہ کیا جائے

تختہ دار پر لٹکانے اور تادم مرگ قید کے حوالے سے معاملات کو یقینی بنانے کیلئے بھی دیگر ترامیم پر غور کیا جا رہا ہے۔ بل کے اغراض و مقاصد میں سینیٹر جاوید عباسی نے کہا ہے کہ بداخلاقی ایک سنگین جرم ہے، ایک ایسا واقعہ ہے جو متاثرہ شخص کی زندگی برباد کر دیتا ہے۔ پاکستان میں ایسے کیسز ہوتے ہیں اور درج بھی کیے جاتے ہیں لیکن سزا دینے کی شرح انتہائی کم ہے

بداخلاقی کے ملک میں ہونے والے حالیہ واقعات، بالخصوص جن میں بچوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، نے اس صورتحال کو جنم دیا ہے کہ اب مجرموں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں

موجودہ سزائیں جرم کے حجم کے مقابلے میں بہت چھوٹی ہیں۔ بل میں اس کی سزا میں اضافے کی تجویز بھی ہے تاکہ معاشرے میں ہونے والے اس سنگین جرم کے آگے بند باندھا جا سکے۔

Comments

Popular posts from this blog

وزرائے تعلیم کا اجلاس، گرمیوں کی چھٹیاں محدود، کسی طالب علم کو بنا امتحان پرموٹ نہ کرنے کا فیصلہ..................

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیرصدارت  ; ہونے والے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں رواں سال کسی بھی;,  طالب علم کو بنا امتحان پرموٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شفقت محمود کی زیر صدارت ہونے والے  ;   اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے تعلیم کے علاوہ کشمیر اور گلگت ;  بلتستان کے وزرائے تعلیم نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ رواں سال کسی بھی طالب علم کو بغیر امتحان کے پرموٹ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس نے;  اس بات پر اتفاق کیا کہ تمام کلاسز کے امتحانات ہر صورت منعقد کیے جائیں گے۔   اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دسویں اور,;     بارہویں کے امتحانات جون میں لیے جائیں گے۔ رزلٹ میں تاخیر پر جامعات پروویژنل سرٹیفکیٹ,;    کی بنیاد پر داخلے دیں گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ,;  موسم گرما کی تعطیلات کم ہوں گی اور اس بارے میں فیصلہ صوبے کریں گے۔

بوائے فرینڈ کو سرعام شادی کی پیشکش کرنا مہنگا پڑگیا، لڑکی نے تھپڑ دے مارا، لیکن وجہ شادی سے انکار نہ تھی...............

  ایک نوجوان نے ڈزنی لینڈ کی سیر کے دوران اپنی گرل فرینڈ کو شادی کی پیشکش کرنے کی رومانوی منصوبہ بندی کر رکھی تھی لیکن;  جب اس نے اپنے دوستوں کے سامنے گرل فرینڈ کے آگے ایک گھٹنے پر جھک کر شادی کی پیشکش کی تو ایسا کام ہو گیا کہ اس نے سوچا بھی نہ تھا۔  ڈیلی سٹار کے مطابق کیڈ نامی اس نوجوان نے,  جب شادی کی پیشکش کی تو اس;  کی گریشی او نیل نامی گرل فرینڈ نے اسے ہلکے سے ایک تھپڑ رسید کر دیا۔ اس تھپڑ کی وجہ شادی سے انکار نہیں تھا.  بلکہ گریشی سمجھ بیٹھی تھی;  کہ شاید وہ اس سے مذاق کر رہا ہے۔ گریشی اور کیڈ کے دوست اس واقعے کی ویڈیو بنا رہے تھے۔ گریشی نے یہ ویڈیو اپنے ٹک ٹاک اکاﺅنٹ پر پوسٹ کی ہے;.  جس میں اس نے لکھا ہے کہ ”کیڈ نے ڈزنی لینڈ میں مجھے شادی  کی پیشکش کی اور میں سمجھ بیٹھی کہ,  وہ میرا مذاق اڑا رہا ہے اور پھر یہ کام ہو گیا۔“ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ,  گریشی تھپڑ مارتے ہوئے کیڈ سے کہتی ہے کہ ’ایسا مت کرو‘ اور جواب میں کیڈ کہتا ہے کہ’ نہیں، اس بار میں مذاق نہیں کر رہا‘     اور یہ کہتے ہی وہ جیب سے انگوٹھی نکال ...

سونے کی قیمت میں معمولی کمی...............

  ملک بھرمیں سونے کی فی تولہ قیمت مزید 100 روپے کم ہوئی ہے۔ سندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے ;  مطابق 100 روپے ; کمی کے بعد ; ملک میں فی تولہ سونے کی قدر ایک ; لاکھ 12 ہزار;  روپے ہوگئی ہے۔10 گرام سونے کی قدر 86 روپے کم ہوکر;  96 ہزار 22 روپے ہو گئی۔\