ایک سال سے جاری لاک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیر کو 40 ہزار کروڑ کا نقصان پہنچایا، بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج کی تہلکہ خیز رپورٹ .......
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج کی سربراہی میں کام کرنے والے " دی فورم فار ہیومن رائٹس اِن جموں اینڈ کشمیر" نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے, کہ لاک ڈاؤن کے ایک سال کے دوران کشمیر کی ; معیشت کو 40 ہزار کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
فورم نے اپنی رپورٹ " جموں و کشمیر، انسانی حقوق پر لاک ڈاؤن کے اثرات اگست 2019 تا جولائی 2020 " میں مقبوضہ کشمیر میں ایک سال سے جاری لاک ڈاؤن کے حوالے سے ہوش اڑا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ اس فورم کی سربراہی انڈین سپریم کورٹ کے سابق جج مدن بی لوکر اور سابق خاتون مذاکرات کار برائے جموں و کشمیر پروفیسر رادھا کمار کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات نے اہلیان کشمیر کو بھارت کے شہریوں سے بیگانہ کردیا ہے، اور اس سے مقامی معیشت کو 40 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔
70 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں صحافیوں کی ہراسانی کو آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ , جموں و کشمیر میں نئے ڈومیسائل قوانین کے نفاذ، جن کے تحت غیر مقامی ; شہری بھی یہاں رہائش اختیار کر سکتے ہیں، نے یہاں بیروزگاری بڑھنے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
اس تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ `کشمیر` کئی طریقوں سے بھارت کی جمہوریت کے لئے لٹمس ٹیست تھا لیکن , ہم اس میں بری ; طرح سے ناکام ہوچکے ہیں۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.