سالوں سے جاپان کے ساحل پر لاشوں سے بھری پراسرار کشتیاں نمودار ہو رہی ہیں اور کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ کہاں سے آتی ہیں اور ان میں موجود لوگ موت کے گھاٹ کیسے اترتے ہیں جن میں سے اکثر کی لاشیں جاپان تک پہنچتے ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ جاتی تھیں۔ اب بالآخر اس پراسراریت سے پردہ اٹھ گیا ہے ۔ دی مرر کے مطابق ابتدائی طور پر خیال کیا جاتا تھا کہ یہ , کشتیاں شمالی کورین ماہی گیروں کی ہوتی ہیں اور مرنے والے شمالی کوریا کے ماہی گیر، لیکن اب ایک نان; پرافٹ فشنگ واچ کے ماہرین نے سیٹلائٹس کے ذریعے ان کشتیوں کے روٹس اور دیگر پہلوﺅں پر تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ , یہ ممکنہ طور پر چینی ماہی گیر ہوتے ہیں , جو انتہائی خستہ حال کشتیوں پر طویل سفر کرکے شمالی کوریا کی سمندری حدود میں مچھلیاں پکڑنے آتے ہیں , لیکن ان کی کشتیاں اس قابل نہیں ہوتیں کہ, ہزاروں کلومیٹر کا سفر کر سکیں ; لہٰذا وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار , ہو کر ان کے قابو سے باہر ہو جاتی ہیں اور پانی کی رو پر بہتی چلی جاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ان کشتیوں کو جاپان کے ساحل تک پہنچنے میں مہینے لگتے ہیں۔ اس دوران ان میں موجود ماہی گیر فاقوں سے; موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیںاور ان میں سے اکثر کے ڈھانچے ہی جاپانی ساحل تک پہنچتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2017ءمیں اس طرح کی 100کشتیاں جاپان کے ساحل پر آئی تھیں , جن سے مجموعی طور پر 35لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ اس سے پچھلے سال 66کشتیاں جاپانی ساحل پر پہنچی تھیں۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.